مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسماء مبارک اور صفات کا بیان ۔ حدیث 366

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قدوقامت وغیرہ کا ذکر :

راوی:

وعن سماك بن حرب عن جابر بن سمرة قال : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم ضليع الفم أشكل العينين منهوش العقبين قيل لسماك : ما ضليع الفم ؟ قال : عظيم الفم . قيل : ما أشكل العينين ؟ قال : طويل شق العين . قيل : ما منهوش العقبين ؟ قال : قليل لحم العقب . رواه مسلم

اور حضرت سماک ابن حرب ، حضرت جابر ابن سمرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کشادہ دہن تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں میں سرخی ملی ہوئی تھی اور ایڑیاں کم گوشت تھیں (روای کہتے ہیں کہ ) حضرت سماک سے پوچھا گیا کہ ضلیع الفم سے کیا مراد ہے ؟ تو انہوں نے کہا کہ اس کے معنی ہیں بڑے منہ والا ! ان سے پوچھا گیا کہ " اشکل العین " کے کیا معنی ہیں ؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ اس کے معنی ہیں دائرہ چشم کا بڑا ہونا پھر ان سے پوچھا گیا کہ " منہوش العقبین " کے کیا معنی ہیں ؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ وہ ایڑیاں جن پر گوشت کم ہو ۔ (مسلم )

تشریح :
" کشادہ دہن " سے کیا مراد یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ کا بایا بڑا تھا اور یہ چیز عرب میں مردوں کے لئے قابل تعریف سمجھی جاتی ہے جب کہ کسی مرد کے منہ کا بایا چھوٹا ہونا ایک عیب مانا جاتا ہے ۔ اور بعض حضرات نے کشادہ دہنی سے فصاحت وبلاغت مراد لی ہے ۔ آنکھوں کی سفیدی میں سرخی " سے مراد یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں میں سرخ ڈورے بہت نمایاں تھے !واضح رہے کہ حضرت سماک نے اشکل العین " کے جو یہ معنی بیان کئے کہ دائرہ چشم کا بڑا ہونا " تو یہ ان کا سہو ہے ، اصل معنی وہی ہیں جو ترجمہ میں ذکر کئے گئے ہیں ، تمام ائمہ لغت نے بھی اس لفظ کے یہی معنی لکھے ہیں ۔

یہ حدیث شیئر کریں