مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ آنحضرت کے اخلاق وعادات کا بیان ۔ حدیث 387

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اکملیت وجامعیت :

راوی:

وعنه قال : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم أحسن الناس وأجود الناس وأشجع الناس ولقد فزع أهل المدينة ذات ليلة فانطلق الناس قبل الصوت فاستقبلهم النبي صلى الله عليه و سلم قد سبق الناس إلى الصوت هو يقول : " لم تراعوا لم تراعوا " وهو على فرس لأبي طلحة عري ما عليه سرج وفي عنقه سيف . فقال : " لقد وجدته بحرا " . متفق عليه

اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم (حسن وجمال ، فضل وکمال ، صفات حمیدہ اور اخلاق فاضلہ میں ) تمام لوگوں سے بڑھ کر تھے ، تمام لوگوں سے زیادہ سخی تھے ، اور تمام لوگوں سے زیادہ دلیروبہادر تھے ، ایک رات کا واقعہ ہے کہ مدینہ کے لوگ (کسی سمت سے چور وڈاکو یا کسی دشمن کی آواز سن کر ) مضطرب وخوف زدہ ہوگئے (اور ایک دوسرے کو آوازیں دینے لگے ) پھر (کچھ لوگ) (جمع ہو کر ) اس آواز کی سمت گئے ، وہاں انہوں نے اپنے سامنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو موجود پایا ، حقیقت یہ ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سب سے پہلے (گھر سے نکل کھڑے ہوئے تھے اور تن تنہا ، اس آواز کی سمت روانہ ہوگئے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب لوگوں کو اطمینان دلاتے ہوئے فرمایا کہ ڈرو نہیں ، کوئی خطرہ نہیں ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھوڑے پر سوار تھے جو ننگی پیٹھ تھا ، اس پر زین نہیں تھی نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن میں تلوار بھی تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے تو اس گھوڑے کو دریا کی طرح تیز رو پایا ۔ ( بخاری ومسلم )

تشریح :
ایک روایت میں یہ وضاحت بھی ہے کہ گھوڑا بہت سست رفتار ، تنگ قدم اور سرکش تھا، لیکن اس دن کے بعد سے وہ گھوڑا ایسا تیز رفتار ہوا کہ کوئی گھوڑا اس کے آگے نہیں نکل پاتا تھا پس یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات میں سے ہے کہ اس گھوڑے کی حالت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذرا سی دیر کی سواری سے اس طرح بدل گئی ۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کسی طرف سے دشمن وغیرہ کی کوئی آہٹ محسوس ہو تو صورت حال کی تحقیق کے لئے سبقت کرنا اور اس طرف تن تنہا روانہ ہوجانا دلیری بھی ہے اور مستحب بھی بشرطیکہ ہلاکت میں نہ پڑنے کا یقین ہو، اس طرح اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ عاریتا مانگنا اور مستعار گھوڑے (یا کسی بھی سواری ) پر جہاد کرنا جائز ہے نیز تلوار کا گردن میں لٹکانا مستحب ہے ، یہ بھی اس حدیث سے معلوم ہوا ،

یہ حدیث شیئر کریں