مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ آنحضرت کے اخلاق وعادات کا بیان ۔ حدیث 388

کبھی کسی سائل کو انکار نہیں کیا :

راوی:

وعن جابر قال : ما سئل رسول الله صلى الله عليه و سلم شيئا قط فقال : لا . متفق عليه

اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے سوال کیا ہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو انکار کردیا ہو ( بخاری ومسلم)

تشریح :
علامہ ابن حجر رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے یہ مطلب بیان کیا ہے کہ جب کوئی شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ مانگتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہوتا تو فورا دے دیتے تھے ۔ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دینے کے لئے کچھ نہ ہوتا اور سائل کا سوال پورا کرنے پر قادر نہ ہوتے تو اس صورت میں بھی صفائی کے ساتھ انکار نہ کرتے بلکہ یا تو خاموشی اختیار کرلیتے یا مناسب الفاظ میں عذر بیان کرتے ، یا دعائیہ جملے ارشاد فرمادیتے ، گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی بھی حالت میں سائل کے سامنے اپنی زبان پر صاف انکار کا لفظ نہیں لاتے تھے ۔
اور شیخ عزالدین نے لکھا ہے : اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ لا (انکار کا لفظ ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان پر کبھی اس لئے نہیں آیا کہ کسی سائل نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی سوال کیا ہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سوال کو ٹھکرانا چاہتے ہوں ، یہ اور بات ہے کہ کوئی سوال پورا کرنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بس میں نہ رہا ہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عذر بیان کرنے کے لئے یا کسی اور مقصد کی خاطر اس لفظ کا استعمال فرمایا ہو : جیسے ایک موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا لااجدما احملکم علیہ " (میرے پاس کوئی سواری نہیں ہے کہ تمہیں سوار ہونے کے لئے دوں) مشہور شاعر فرزدق نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اسی وصف کا کہ لا (انکار ) کا لفظ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان پر کبھی نہیں آیا اپنے شعر میں اس طرح ذکر کیا ہے ۔
ماقال لا قط الا فی تشہدہ لولا التشہد کانت لاؤہ نعم ۔
اسی مضمون کو ایک فارسی شاعر نے یوں ادا کیا ہے ۔
نہ رفت کلمہ لا برزبان او ہرگز مگر باشہدان لاالہ الا اللہ ۔

یہ حدیث شیئر کریں