مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ قیامت سے پہلے ظاہر ہونے والی نشانیاں اور دجال کا ذکر ۔ حدیث 40

دجال کی پہچا ن

راوی:

وعنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم الدجال أعور العين اليسرى جفال الشعر معه جنته وناره فناره جنة وجنته نار . رواه مسلم .

اور حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ دجال کی بائیں آنکھ کانی ہوگی ، اس کے بہت کثرت سے بال ہوں گے اور اس کے ساتھ اس کی جنت ہوگی اور اس کی آگ ہوگی ، لیکن اس کی آگ حقیقت میں جنت ہوگی اور اس کی جنت حقیقت میں آگ ہوگی ۔ " (مسلم )

تشریح
اس حدیث میں یہ فرمایا گیا ہے کہ دجال کی بائیں آنکھ کانی ہوگی جب کہ اس سلسلے میں پہلے حدیث گذری ہے اس میں یہ ذکر ہے کہ وہ دائیں آنکھ سے کانا ہوگا اور اس کی ایک آنکھ بالکل غائب اور سپاٹ ہوگی ۔ لہٰذا ان دونوں حدیثوں کے درمیان جو ظاہری تضاد ہے اس کو ختم کرنے کے لئے یہ کہا جائے گا کہ اس کی آنکھ بالکل غائب ہوگی اور دوسری جانب کی آنکھ عیب دار ہوگی ، اس اعتبار سے زیادہ صحیح یہ ہے کہ اس کی ہر ایک آنکھ کو " اعور ' ' کہا جائے کیونکہ " اعور " کے اصل معنی عیب کے ہیں بعض حضرات نے ان احادیث کے درمیان یہ کہہ کر مطابقت پیدا کرنے کی کوشش کی ہے کہ دجال کا اعور ہونا لوگوں کے فرق کی نسبت سے ہوگا یعنی کچھ لوگ تو اس کو بائیں آنکھ کا عیبی دیکھیں گے اور کچھ لوگ دائیں آنکھ کا عیب دار دیکھیں گے اور یہ اس لئے ہوگا تاکہ اس کا جھوٹا اور فریب ہو جانا بالکل ظاہر ہو جائے کیونکہ جب تمام لوگوں کی نظر میں اس کی اصل حیثیت وحالت نہیں آئے گی بلکہ وہ آنکھوں کے اعتبار سے کبھی کسی طرح کا اور کبھی کسی طرح کا دکھائی دے گا تو لوگ یہی سمجھیں گے کہ یہ جادوگر اور شعبدہ باز ہے اور اپنی کرتب بازیوں کے ذریعہ مختلف روپ اختیار کرتا رہتا ہے ۔
ایک احتمال یہ بھی ہے کہ ان دونوں حدیثوں میں سے کسی ایک حدیث کے راوی کو سہو ہوگیا ہو کہ اس نے دائیں آنکھ کے بجائے بائیں آنکھ یا بائیں آنکھ کے بجائے دائیں آنکھ کا ذکر کر دیا ہو ۔

یہ حدیث شیئر کریں