مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ نبوت کی علامتوں کا بیان ۔ حدیث 435

پتھر کا سلام

راوی:

وعن جابر بن سمرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إني لأعرف حجرا بمكة كان يسلم علي قبل أن أبعث إني لأعرفه الآن " . رواه مسلم

اور حضرت جابر بن سمرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میں اس پتھر کو پہچانتا ہوں جو مکہ میں ظہور نبوت سے پہلے مجھے سلام کیا کرتا تھا ، میں اب بھی اس کو (خوب ) پہچانتا ہوں ۔ (مسلم)

تشریح
مجھے سلام کیا کرتا تھا۔" یعنی جب بھی میں اس پتھر کے سامنے سے گزرتا تو مجھے اس میں آتی ہوئی یہ آواز سنائی دیتی ۔ اسلام علیک یا نبی اللہ ۔
بعض محدثین نے کہا ہے کہ اس پتھر سے مراد حجر اسود ہے اور بعض حضرات نے کہا ہے کہ اس سے مراد وہ پتھر ہے جو ز قاق الحجر " کے نام سے مشہور ہے اور وہ اب تک مکہ میں موجود ہے، یہ پتھر جس جگہ ہے وہ مسجد حرام اور حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر کے درمیان واقع ہے ۔
ایک روایت حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے منقول ہے ، انہوں نے بیان کیا ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا " جب حضرت جبرائیل علیہ السلام میرے پاس رسالت لے کر آئے (اور مجھے نبوت و رسالت کے منصب پر فائز کر دیا گیا ) تو اس کے بعد جب بھی میں کسی درخت یا پتھر کے سامنے سے گزرتا تو وہ کہتا السلام علیک یا رسول اللہ۔

یہ حدیث شیئر کریں