مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ کرامتوں کا بیان ۔ حدیث 533

کرامت کا اثبات

راوی:

اہل حق (یعنی تمام اہل سنت والجماعت ) کا اس امر پر اتفاق ہے کہ ولی سے کرامت کا ظاہر ہونا واقعی اور حقیقی چیز ہے ۔ ولی اللہ اس نیک بندے کو کہتے ہیں جو حق تعالیٰ کی ذات وصفات کا بقدر طاقت بشری عرفان رکھتا ہو، طاعات (نیکی ) کرنے اور منہیات (برائی ) کے ترک پر قائم ودائم ہو، دنیاوی لذات وخواہشات میں غیر منہمک ہو اور اتباع سنت وتقویٰ میں بحسب تفاوت مراتب کامل ہو اولیاء اللہ سے کرامتوں کے ظہور و وقوع کا اثبات عقلا تو یوں محال نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک کوئی چیز مشکل اور بعید از امکان نہیں ہے ، اس کی ذات جس طرح اپنے پیارے پیغمبروں کے ذریعہ معجزوں کا ظہور کرا سکتی ہے، اس طرح اپنے پیغمبر کے سچے تابعداروں اور نیکوکار مؤمنوں کے ہاتھ پر کرامتوں کا ظہور کر اسکتی ہے، جہاں تک نقلا اثبات کا تعلق ہے تو قرآن پاک اور احادیث رسول دونوں میں کرامت کا ثبوت صراحۃ مذکور ہے، پھر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بعد کے زمانہ کے اولیا اللہ سے صادر ہونے والی کرامتوں کی روایتیں جس تسلسل کے ساتھ منقول ہیں وہ حد تواتر کو پہنچی ہوئی ہیں اور قدر مشترک میں تو تواتر معنی اس درجہ کا ہے کہ اگر صاف ذہن اور کھلے دل ودماغ سے دیکھا جائے تو اس بارہ میں کسی کو شک وشبہ اور انکار کی مجال نہیں ہو سکتی، خصوصا بعض اکابر مشائخ طریقت جیسے حضرت سیدنا عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کی کرامتیں نہ صرف یہ کہ اتنی زیادہ ہیں کہ ان کا شمار ممکن نہیں بلکہ وہ اتنے تواتر کے ساتھ منقول ہیں کہ ان کا انکار کوئی عقل کا دشمن ہی کرسکتا ہے، ان کے زمانہ کے بعض مشائخ کا یہ قول منقول ہے کہ سیدنا عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کی کرامتیں مروارید کی طرح تھیں کہ پے درپے صادر ہوتی تھیں کبھی خود ان کی ذات میں ظاہر ہوتیں اور کبھی ان کی ذات میں ظاہر ہوتیں ۔"
کرامت کا صدور اختیاری بھی ہوتا ہے اور غیر اختیاری بھی :
بعض حضرات نے یہ لکھا ہے ولی سے کوئی بھی کرامت اس کے قصد واختیار کے تحت صادر نہیں ہوتی بلکہ بلاقصد واختیار صادر ہوتی ہے انہی بعض حضرات کا قول یہ ہے کہ کرامت معجزہ کی جنس سے نہیں ہوتی، یعنی جو چیزیں معجزہ کے طور پر ظاہر ہوچکی ہیں جیسے تھوڑے سے کھانے کا بہت ہوجانا اور انگلیوں سے پانی کا ابل پڑنا وغیرہ وہ کرامت کے طور پر ظاہر نہیں ہوتی لیکن اس سلسلہ میں تحقیقی قول یہ ہے کہ کرامت کا قصد واختیار کے تحت بھی صادر ہونا ممکن ہے اور بلاقصد واختیار بھی ۔ اسی طرح کا ظہور ان چیزوں کی صورت میں بھی ہوسکتا ہے جو معجزہ کے طور پر ظاہر ہوچکی ہیں اور ان کے علاوہ دوسری صورتوں میں بھی ۔

یہ حدیث شیئر کریں