مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ کرامتوں کا بیان ۔ حدیث 545

کعب بن احبار کی کرامت

راوی:

وعن نبيهة بن وهب أن كعبا دخل على عائشة فذكروا رسول الله صلى الله عليه و سلم فقال كعب : ما من يوم يطلع إلا نزل سبعون ألفا من الملائكة حتى يحفوا بقبر رسول الله صلى الله عليه و سلم يضربون بأجنحتهم ويصلون على رسول الله صلى الله عليه و سلم حتى إذا أمسوا عرجوا وهبط مثلهم فصنعوا مثل ذلك حتى إذا انشقت عنه الأرض خرج في سبعين ألفا من الملائكة يزفونه . رواه الدارمي

اور حضرت نبیہ ابن وہب رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ (تابعی ) بیان کرتے ہیں کہ (ایک دن ) حضرت کعب احبار رضی اللہ تعالیٰ عنہ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور جب اس مجلس میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم (کی بعض صفات وخصوصیات یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے حالات کا ذکر ہوا تو انہوں نے کہا : کوئی دن ایسا نہیں گذرتا کہ طلوع فجر سے ہی ستر ہزار فرشتے آسمان سے اتر تے ہیں اور وہ (فرشتے ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر شریف کو گھیر لیتے ہیں اور (قبر کے اوپر سے گردوغبار صاف کرنے کے لئے یا انوار قبر سے برکت حاصل کرنے کے لئے ) اپنے پروں کو قبر شریف پر مارتے ہیں اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھتے رہتے ہیں یہاں تک جب شام ہوتی ہے تو وہ فرشتے آسمان پر چلے جاتے ہیں اور (انہی کی طرح ستر ہزار ) دوسرے فرشتے اترتے ہیں، جو ان (دن والے فرشتوں ) کی طرح صبح تک یہی کرتے ہیں (یعنی قبر شریف کو گھیر لیتے ہیں اور اس پر اپنے پر مارتے ہیں اور درود پڑھتے رہتے ہیں، یہ سلسلہ (یعنی ہر روز صبح شام اس طرح ستر ہزار فرشتوں کا اترنا ) اس وقت جاری رہے گا جب کہ (قیامت کے دن صور پھونکا جائے گا اور ) قبرشریف شق ہوگی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبر سے اٹھیں گے اور ستر ہزار فرشتے (اپنے جلو میں لے کر ) محبوب کو حبیب تک پہنچائیں گے ۔

تشریح :
حضرت کعب احبار رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کبار تابعین میں سے ہیں، ویسے انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا زمانہ پایا تھا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا نہیں مسلمان حضرت عمر فاروق کے زمانے میں ہوئے تھے ۔
فرشتوں کے اترنے کی یہ بات حضرت کعب رحمہ اللہ تعالیٰ کو یا تو سابقہ آسمانی کتابوں میں مذکور پیشین گوئیوں سے معلوم ہوئی ہوگی یا انہوں نے پہلے زمانے کے بڑے بوڑھوں اور سابقہ کتابوں کے عالموں سے سنی ہوگی اور یا یہ کہ خود ان کا کشف اور کراماتی مشاہدہ ہوگا اور یہی بات زیادہ صحیح معلوم ہوئی ہے کیونکہ اس سے ان کی کرامت ظاہر ہوئی ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں