مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ قریش کے مناقب اور قبائل کے ذکر سے متعلق ۔ حدیث 582

قریش کا استحقاق خلافت دین کے ساتھ مقید ہے

راوی:

وعن معاوية قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : " إن هذا الأمر في قريش لا يعاديهم أحد إلا كبه الله على وجهه ما أقاموا الدين " . رواه البخاري

اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : بلاشبہ یہ امر یعنی منصب خلافت، قریش میں رہے گا جب تک وہ دین کو قائم رکھیں گے جو بھی شخص ان (قریش ) سے دشمنی وعداوت رکھے گا اس کو اللہ تعالیٰ الٹالٹکا دے گا یعنی ذلت وخواری کا طوق اس کے گلے میں ڈال دے گا ۔ (بخاری )

تشریح
مطلب یہ کہ خلافت کا اصل مقصد دین کو قائم کرنا اور اسلام کے جھنڈے کو سربلند رکھنا ہے اس لئے قریش جب تک دین وشریعت کی ترویج واشاعت میں لگے رہیں گے اور اسلام کے جھنڈے کو سربلند رکھنے کی سعی وکوشش کرتے رہیں گے ، وہ منصب خلافت کا استحقاق رکھیں گے اور اللہ تعالیٰ ان کی سرداری وقیادت کو قائم رکھے گا لیکن جب وہ اپنے اصل فرض یعنی اقامت دین واسلام سے غافل ہوجائیں گے اور خلافت کے حقیقی تقاضوں کو پورا کرنا چھوڑ دیں گے تو مستوجب غزل ہوں گے اور خلافت وامارت کی باگ ڈور ان کے ہاتھ سے چھن جائے گی اور بعض شارحین نے یہ لکھا ہے کہ دین قائم کرنے سے مراد " نماز قائم کرنا " ہے جیسا کہ ایک روایت میں ما اقام الصلوۃ ہی کے الفاظ منقول بھی ہیں اور ویسے بھی بعض موقع پردین اور ایمان کا اطلاق نماز پر آیا ہے ، اسی بنیاد پر بغض حضرات کا کہنا ہے کہ اس ارشاد گرامی کا اصل مقصد قریش کو نماز قائم رکھنے کی تلقین وترغیب اور اس بات سے ڈرانا ہے کہ اگر نماز قائم نہ رکھیں گے تو ہوسکتا ہم کہ منصب خلافت وامارت ان کے سے نکل جائے اور دوسرے لوگ ان پر غلبہ وتسلط کرلیں ۔

یہ حدیث شیئر کریں