مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ قریش کے مناقب اور قبائل کے ذکر سے متعلق ۔ حدیث 587

بنوتمیم کی تعریف

راوی:

وعن أبي هريرة قال : " ما زلت أحب بني تميم منذ ثلاث سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول فيهم سمعته يقول : " هم أشد أمتي على الدجال " قال : وجاءت صدقاتهم فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " هذه صدقات قومنا " وكانت سبية منهم عند عائشة فقال : " اعتقيها فإنها من ولد إسماعيل " . متفق عليه

اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں بنوتمیم کو اس وقت سے ہمیشہ عزیز اور دوست رکھتا ہوں جب سے میں نے ان کی تین خاص خوبیوں کا ذکر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے (چنانچہ ان کی پہلی خوبی کے بارے میں ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میری امت میں سے بنوتمیم ہی وہ لوگ ہوں گے جو دجال کے مقابلے پرسخت سے زیادہ سخت اور بھاری ثابت ہوں گے " حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے (ان کی دوسری خوبی کے بارے میں یہ ) بیان کیا کہ (ایک مرتبہ سی تمیم کی طرف سے ) صدقات (یعنی زکوۃ کے اموال ومویشی وغیرہ ) آئے تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ ہماری قوم کی طرف سے آئے ہوئے صدقات ہیں " اور (ان کی تیسری خوبی اس طرح ظاہر ہوئی کہ ) بنی تمیم سے تعلق رکھنے والی ایک لونڈی حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس تھی، اس بارے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فرمایا کہ اس لونڈی کو آزاد کردو کیونکہ یہ حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے ہے ۔ (بخاری ومسلم )

تشریح :
سب سے زیادہ سخت اور بھاری ثابت ہوں گے یعنی جب دجال لعین کا ظہور ہوگا تو بنی تمیم ہی کے لوگ سب سے زیادہ اس کا مقابلہ کریں گے اس کے توڑ میں سب سے زیادہ سعی وکوشش کریں گے اور اس کی تردید وتغلیط میں سب سے آگے رہیں گے اس طرح ان الفاظ میں بنوتمیم کی خصوصیت وفضیلت کا تو ذکر ہم ہی لیکن اس کے ساتھ یہ پیشین گوئی بھی ہے کہ بنوتمیم کی نسل کے لوگ اسی کثرت کے ساتھ ظہوردجال کے زمانہ میں بھی ہونگے ۔
" یہ ہماری قوم کے صدقات ہیں" ان الفاظ کے ذریعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنوتمیم کو اس طرح شرف وفضیلت سے نوازا کہ ان کو اپنی طرف منسوب کر کے ان کی قوم کو اپنی قوم فرمایا ۔
" یہ حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے ہے " کا مطلب یہ تھا کہ یہ لونڈی بنو تمیم میں سے ہونے کی بناء پر عربی النسل ہے اور عرب چونکہ حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کی اولاد ہیں اس لئے یہ لونڈی حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے ہوئی اگرچہ یہ نسلی وصف تمام عرب کا مشترک وصف ہے، صرف بنوتمیم کے ساتھ مخصوص نہیں ہے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو تمیم کو ایک طرح سے فضل وشرف عطا فرمانے کے لئے یہ الفاظ ارشاد فرمائے ۔

یہ حدیث شیئر کریں