مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ قریش کے مناقب اور قبائل کے ذکر سے متعلق ۔ حدیث 605

عربوں سے محبت کرنے کی وجوہ

راوی:

وعن ابن عباس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " أحبوا العرب لثلاث : لأني عربي والقرآن عربي وكلام أهل الجنة عربي " . رواه البيهقي في " شعب الإيمان "

اور حضرت ابن عباس کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تین اسباب کی بناء پر تمہیں عرب سے محبت رکھنی چاہئے ایک تو اس وجہ سے کہ میں عرب میں سے ہوں (اور ظاہر ہے کہ جو چیز حبیب کی طرف سے منسوب ہوتی ہے اس کو محبوب ہونا چاہئے ) دوسرے اس وجہ سے کہ قرآن عربی زبان میں ہے (یعنی قرآن کریم اس زبان میں اترا ہے جو عرب کی زبان ہے اور ان کی زبان ولغت ہی کے ذریعہ اس کی فصاحت وبلاغت جانی جاتی ہے ) اور تیسرے اس وجہ سے کہ جنتیوں کی زبان عربی ہے (اس روایت کو بیہقی نے شعب الایمان میں نقل کیا ہے )

تشریح :
جنتیوں کی زبان عربی ہے " سے یہ بات مفہوم ہوتی ہے کہ دوزخیوں کی زبان عربی نہیں ہوگی ، بہرحال حدیث کا حاصل یہ ہے کہ عرب اور اہل عرب کو دنیا اور آخرت دونوں جگہ فضیلت وبرتری حاصل ہے نیز اس حدیث میں محبت کرنے کے صرف وہ تین اسباب بیان کئے گئے ہیں جو اس بارے میں نہایت اعلی ہیں ورنہ ان کے علاوہ اور بھی اسباب و وجوہ ہیں جن کے بناء پر عرب اور اہل عرب سے محبت کرنا یا محبت ہونا لازمی چیز ہے مثلا ً یہ کہ اہل عرب ہی نے شارع علیہ السلام سے براہ راست دین وشریعت کا علم حاصل کیا اور پھر اس علم کو ہم تک پہنچا یا انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال ، افعال ، عادات ، اور معجزات کو منضبط ومحفوظ کیا اور اس سرمایہ کو ہم تک منتقل کیا ، عرب اور اہل عرب دراصل اسلام کے مدد گار اور ہماری ملی زندگی کی جوہری توانائی ہیں انہوں نے اسلام کی خاطر دنیا بھر سے لوہا لیا بڑی بڑی طاقتوں سے جنگیں کیں، جان ومال کی قربانیاں دے کر بڑے بڑے علاقے فتح کئے شہرشہر ، قریہ قریہ ، اسلام پھیلایا ، اطراف عالم میں دین کا جھنڈا بلند کیا ، اور مسلمانوں کو جو عزت ، برتری اور شان وشوکت حاصل ہوئی وہ انہی کی جدو جہد اور کوششوں کا نتیجہ ہے ہماری ملی تاریخ کی تمام تر عظمت وسربلندی انہی کی مرہون منت ہے ، اہل عرب حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کی اولاد ہیں ، ان کی نسلی وانسانی خصوصیات اور خوبیوں کے امین ہیں اور نہ صرف یہ کہ ان کی زبان اہل جنت کی زبان ہوگی ، بلکہ قبر میں منکر نکیر کا سوال بھی انہی کی زبان میں ہوگا ، اور انہی اسباب کی بناء پر کہا گیا ہے ۔
من اسلم فہوعربی ۔
" جو بھی دائرہ اسلام میں داخل ہوا وہ عربی ۔"

یہ حدیث شیئر کریں