مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان ۔ حدیث 606

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کے مناقب کا بیان

راوی:

" مناقب " اصل میں " منقبت " کی جمع ہے ۔ منقبت کے معنی ہیں فضیلت اور فضیلت اس اچھی خصلت وخصوصیت (تعریف کے کام ') کو کہتے ہیں جس کے سبب اللہ کے نزدیک یا مخلوق کی نظروں میں شرف وعزت اور بلند قدری حاصل ہوتی ہے ۔ لیکن اصل اعتبار اسی شرف وعزت اور بلند قدری جو اللہ کے نزدیک حاصل ہو ، مخلوق کی نظر میں حاصل ہونے والی عزت وشرف اور بلندقدری کا کوئی اعتبار نہیں ، ہاں اگر یہ عزت وشرف اور بلندقدری اللہ کے نزدیک بلند قدر بنانے کا وسیلہ وذریعہ بنتی ہو تو اس صورت میں اس کا بھی اعتبار ہوگا پس جب یہ کہا جائے گا کہ فلاں شخص بافضلیت اور بلند قدر ہے تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ شخص اپنے فکر وعقیدہ اعمال وکردار اور اخلاص واخلاق کی بناء پر اللہ کے نزدیک بلند قدر ہے ، نیز یہ بات بھی ذہن میں رکھنی چاہیے کہ فضیلت وبلند قدری کی طرف نسبت اسی صورت میں معتبر ہے جب کہ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہو یعنی کسی بھی شخص کے بارے میں یہ کہہ دینا کہ وہ ذی منزلت وبلند قدر ہے کوئی معنی نہیں رکھتا ، اسی شخص کو افضل اور بلند قدر کہنا معتبر ہوگا جس کی فضیلت وبلند قدری کے بارے میں سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی سلسلہ درسلسلہ نقل ہوتا ہوا ہم تک پہنچا ہو۔

یہ حدیث شیئر کریں