مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ حضرت عثمان کے مناقب کا بیان ۔ حدیث 681

ایثار عثمان

راوی:

وعن عبد الرحمن بن سمرة قال : جاء عثمان إلى النبي صلى الله عليه و سلم بألف دينار في كمه حين جهز جيش العسرة فنثرها في حجره فرأيت النبي صلى الله عليه و سلم يقلبها في حجره ويقول : " ما ضر عثمان ما عمل بعد اليوم " مرتين . رواه أحمد

اور حضرت عبدالرحمن ابن سمرۃ کہتے ہیں کہ اس وقت جب کہ جیش عسرۃ یعنی لشکر تبوک کا سامان جہاد تیار اور فراہم کیا جارہا تھا حضرت عثمان ایک ہزار دینار اپنے کرتہ کی آستین میں بھر کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے اور ان کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں بکھیردیا ، میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان دیناروں کو اپنی گود میں الٹ پلٹ کر دیکھتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے تھے ۔ آج کے اس مالی ایثار کے بعد عثمان سے اگر کوئی گناہ بھی سرزد ہوجائے تو ان کا کچھ نہیں بگڑے گا ، یہ الفاظ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ ارشاد فرمائے ۔" (احمد )

تشریح :
ایک روایت عبدالرحمن ابن عوف سے روایت کی گئی ہے کہ انہوں نے بیان کیا : " میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس وقت حاضر تھا جب حضرت عثمان جیش عسرۃ کے لئے سونے کے نوسو اوقیہ لے کر آئے " اس طرح جیش عسرۃ کے لئے حضرت عثمان کی مالی امداد ومعاونت کے سلسلہ میں متعدد روایتیں ہوجاتی ہیں جو باہم مختلف ہیں ۔ اور جن سے تناقض کا گمان ہوسکتا ہے اس لئے ان روایتوں میں تطبیق کی خاطر یہ وضاحت ضروری ہے کہ دراصل حضرت عثمان نے پہلے تو چھ سو اونٹ مع ان کے سازو سامان کے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کئے ۔ جیسا کہ پہلی حدیث میں گزرا ، پھر اہل لشکر کی دوسری ضروریات کی فراہمی کے لئے انہوں نے کچھ نقد امداد دینا بھی ضروری سمجھا اور ایک ہزار دینار لے کر خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اس کے بعد انہوں نے محسوس کیا ہوگا کہ اہل لشکر کے لئے سواری کے مزید انتظام کی ضرورت ہے ۔ اور دوسری ضروریات کی فراہمی کے لئے مزید نقدی بھی درکار ہوگی تو انہوں نے ایک طرف تو مزید اونٹ اور پچاس گھوڑے پیش کرکے ہزار کا عدد پورا کردیا ، اور دوسری طرف مزید نوسواوقیہ سونا دے کر ایک ہزار دینار میں بھی اضافہ کر دیا ۔"

یہ حدیث شیئر کریں