مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ حضرت عثمان کے مناقب کا بیان ۔ حدیث 687

ارشاد نبوی کی تعمیل میں صبر وتحمل کا دامن پکڑے رہے

راوی:

وعن أبي سهلة قال : قال لي عثمان يوم الدار : إن رسول الله صلى الله عليه و سلم قد عهد إلي عهدا وأنا صابر عليه . رواه الترمذي وقال : هذا حديث حسن صحيح

اور (حضرت عثمان کے آزاد کردہ غلام ) حضرت ابوسہلہ بیان کرتے ہیں کہ دار کے دن حضرت عثمان نے مجھ سے فرمایا : حقیقت یہ ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو وصیت کی تھی (کہ مفسدین ومخالفین کے مطالبہ پر منصب خلافت سے دستبردار نہ ہونا ، یا یہ کہ قوم کی جفا کاریوں سے مشتعل ہو کر ان کے خلاف تلوار نہ اٹھانا بلکہ صبر وتحمل کا دامن پکڑے رہنا ) پس میں اسی وصیت کے مطابق صبر وتحمل اختیار کئے ہوئے ہوں ، اس روایت کو ترمذی نے نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے

تشریح :
" دار کے دن " سے مراد وہ پر آشوب دن ہے جس دن حضرت عثمان کو مظلومانہ شہادت کا المناک سانحہ پیش آیا تھا ۔ اس دن کو " یوم الدار " یعنی دار (گھر ) کا دن اس اعتبار سے کہا جاتا ہے کہ مفسدوں نے حضرت عثمان کے گھر کا سخت محاصرہ کئے رکھا اور اسی محاصرہ کے دوران گھر کے اندر گھس کر ان کو شہید کیا ۔
" صبروتحمل اختیار کئے ہوئے ہوں " یہ الفاظ اس حقیقت کی نشاندہی کرتے ہیں کہ اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت نہ ہوتی ، اور حضرت عثمان چاہتے تو طاقت کے ذریعہ ان مفسدوں کی سرکوبی کرسکتے تھے چنانچہ بعض صحابہ نے ان کو مشورہ بھی دیا تھا کہ آپ خلیفہ وقت ہیں مسلمانوں کی بڑی طاقت آپ کی پشت پرہے گھر سے باہر نکلئے اور ان مفسدوں کے خلاف تلوار اٹھالیجئے ، یہ لوگ آپ کا مقابلہ کرنے کا حوصلہ بھی نہیں پائیں گے ۔ لیکن حضرت عثمان نے اس مشورہ کو قبول نہیں کیا اور صبر وتحمل کا دامن پکڑے رہے یہاں تک کہ ان مفسدوں کے ہاتھوں شہید ہوگئے ۔"

یہ حدیث شیئر کریں