مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ ان تینوں (یعنی خلفاء ثلاثہ) کے مناقب کا بیان ۔ حدیث 693

تینوں کو جنت کی بشارت

راوی:

وعن أبي موسى الأشعري قال : كنت مع النبي صلى الله عليه و سلم في حائط من حيطان المدينة فجاء رجل فاستفتح فقال النبي صلى الله عليه و سلم : " افتح له وبشره بالجنة " ففتحت له فإذا أبو بكر فبشرته بما قال رسول الله صلى الله عليه و سلم فحمد الله ثم جاء رجل فاستفتح فقال النبي صلى الله عليه و سلم : " افتح له وبشره بالجنة " . ففتحت له فإذا هو عمر فأخبرته بما قال النبي صلى الله عليه و سلم فحمد الله ثم استفتح رجل فقال لي : " افتح له وبشره بالجنة على بلوى تصيبه " فإذا عثمان فأخبرته بما قال النبي صلى الله عليه و سلم فحمد الله ثم قال : الله المستعان . متفق عليه

اور حضرت ابوموسیٰ اشعری کہتے ہیں کہ (ایک دن ) میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ کے ایک باغ میں تھا کہ اچانک ایک شخص (باہر پھاٹک پر ) آیا (جس کے بارے میں اس وقت تک ہمیں کچھ نہیں معلوم تھا کہ کون شخص ہے ) پھر اس نے پھاٹک کھولنے کے لئے کہا : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (مجھ سے ) فرمایا کہ " جاؤ پھاٹک کھول دو اور آنے والے شخص کو جنت کی (یعنی جنت کے اعلی درجات کی ) بشارت دے دو " میں نے جا کر پھاٹک کھولا تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہ ابوبکر ہیں ۔ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کہنے کے مطابق ان کو جنت کی بشارت سنائی اور انہوں نے (اس نعمت عظمیٰ کی بشارت سن کر ) اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا ، (کچھ دیر بعد ) پھر ایک شخص نے آکر پھاٹک کھلوایا تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ " جاؤ پھاٹک کھول دو ، اور آنے والے شخص کو جنت کی بشارت دے دو " میں نے جا کر پھاٹک کھولا تو دیکھا کہ وہ حضرت عمر تھے ، میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کہنے کے مطابق ان کو جنت کی بشارت سنائی اور انہوں نے بھی (یہ بشارت سن کر ) اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا ، پھر (کچھ دیر بعد ) ایک اور شخص نے آکر پھاٹک کھلوایا تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ " جاؤ پھاٹک کھول دو اور آنے والے شخص کو ان عظیم آفات ومصائب کے بعد جنت کی بشارت دے دو ۔ جن کا وہ (اپنی زندگی میں ) شکار ہوگا " میں نے جا کر پھاٹک کھولا تو دیکھا کہ وہ حضرت عثمان تھے چنانچہ میں نے ان کو وہ بات سنائی جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی تھی ، حضرت عثمان نے (اس بات کو سن کر پہلے تو ) اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا اور پھر کہا : اللہ ہی سے مدد طلب کی جانی چاہئے (یعنی میں اللہ تعالیٰ سے مدد کا طلب گار ہوں کہ ان آفات ومصائب کے وقت یہی صبر واستقامت عطا فرمائے گا ) بخاری ومسلم )

یہ حدیث شیئر کریں