مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ عشرہ مبشرہ کے مناقب کا بیان ۔ حدیث 734

حضرت عمر کے نامزد کردہ مستحقین خلافت

راوی:

عن عمر رضي الله عنه قال : ما أحد أحق بهذا الأمر من هؤلاء النفر الذين توفي رسول الله صلى الله عليه و سلم وهو عنهم راض فسمى عليا وعثمان والزبير وطلحة وسعدا وعبد الرحمن . رواه البخاري

حضرت عمر فاروق سے روایت ہے کہ انہوں نے (اپنی وفات کے وقت ارباب حل وعقد اور اصحاب شورٰی کو مستحقین خلافت کم بارے میں وصیت کرتے ہوئے ) فرمایا تھا : اس امر یعنی منصب خلافت کا ان لوگوں سے زیادہ کوئی مستحق نہیں جن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم راضی اور خوش اس دنیا سے تشریف لے گئے اور پھر حضرت عمر نے یہ نام لئے : علی ، عثمان ، زبیر ، سعد ، اور عبدالرحمن ، ۔" (بخاری )

تشریح :
راضی اور خوش اس دنیا سے تشریف لے گئے ۔" یوں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنے تمام ہی صحابہ سے راضی اور خوش تھے ۔ مگر خصوصیت کے ساتھ ان لوگوں سے بہت زیادہ راضی اور خوش تھے اور ان سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا راضی اور خوش ہونا یقینی طور پر سب کو معلوم بھی تھا ، یا حضرت عمر کی مراد ان لوگوں کے تئیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ایسی مخصوص رضا اور خوشنودی کی طرف اشارہ کرنا تھا جس کے سبب ان کا مستحقین خلافت ہونا ثابت ہوتا تھا ۔ بہرحال ان الفاظ کا اصل مقصد مذکورہ حضرات کی ترجیح حیثیت کو ظاہر کرنا تھا جس کی بنیاد حضرت عمر نے گویا یہ بیان کی کہ ان لوگوں کے عشرہ مبشر میں سے ہونے کے سبب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کی بہ نسبت ان لوگوں سے زیادہ راضی اور خوش تھے ۔
حضرت عمر نے اس موقع پر عشرہ مبشرہ میں سے محض چھ حضرات کا ذکر اس لئے کیا کہ حضرت ابوبکر اور خود حضرت عمر کا سب سے زیادہ افضل ہونا تو سب کو معلوم تھا، اس بناپر ان دونوں ناموں کے ذکر کی کوئی ضرورت ہی نہیں تھی ۔ تیسرے صاحب حضرت ابوعبیدہ بن الجراح ، جن کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے" امین امت " اور امین حق الامین " فرمایا تھا حضرت عمر سے پہلے ہی وفات پاچکے تھے اور چوتھے صحابہ حضرت سعید بن زید چونکہ حضرت عمر کے بہنوئی تھے اس لئے حضرت عمر نے اس احتیاط کے مدنظر ان کا ذکر نہیں کیا کہ کہیں کوئی یہ تہمت نہ دھر دے کہ مستحقین خلافت کی فہرست میں سعید کا نام قرابت داری کی جہت سے آیا ہے ، ویسے بعض روایتوں میں آیا ہے کہ حضرت عمر نے سعید کا نام ان لوگوں کے زمرہ میں تو ذکر کیا تھا جن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا سے خوش وراضی تشریف لے گئے لیکن ارباب حل وعقد اور اصحاب شورٰی میں ان کا نام نہیں رکھا تھا ۔

یہ حدیث شیئر کریں