مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کے مناقب کا بیان ۔ حدیث 772

فاطمہ زہرا کی افضیلت

راوی:

یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ حضرت فاطمہ تمام عورتوں سے افضل ہیں یہاں تک حضرت مریم علیہ السلام حضرت خدیجہ اور حضرت عائشہ پر بھی ان کو خاص شخصیت حاصل ہے ، چنانچہ سیوطی نے یہی لکھا ہے رہی اس حدیث کی بات جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فاطمہ زہرا ) حضرت مریم بن عمران علیہ السلام کے علاوہ باقی تمام عورتوں پر فضیلت رکھتی ہیں یا ایک وہ حدیث ہے کہ جس میں فرمایا گیا ہے کہ اس امت میں فاطمہ کا وہی مرتبہ ہے جو مریم علیہ السلام کو اپنی قوم میں حاصل ہے یعنی جس طرح حضرت مریم علیہ السلام اپنی قوم کی تمام عورتوں سے افضل ہیں اسی طرح اس امت کی تمام عورتوں میں سب سے افضل فاطمہ ہیں توروایتوں کا اختلاف شاید اس سبب سے نظر آتا ہے کہ حضرت فاطمہ کا رتبہ تدریجی طور پر بڑھتا رہا ہوگا اور اسی تدریج کے ساتھ ان کی افضلیت کی اطلاع اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی اور اس کے فرشتہ کے ذریعہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ملتی رہی ہوگی جس کا اظہار مختلف احادیث کے ذریعہ ہوتا رہا اور پھر جب آخر میں حضرت فاطمہ کا رتبہ آخری درجہ تک بڑھ گیا تو بلا استثناء عالم کی تمام عورتوں پر ان کی افضلیت ثابت ہوگئی بعض علماء نے حضرت عائشہ کو حضرت فاطمہ سے افضل قرار دیا ہے اور دلیل میں یہ بات پیش کی ہے کہ جنت میں حضرت عائشہ تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوں گی جب کہ حضرت فاطمہ ، حضرت علی کے ساتھ ہوں گی اور یہ ظاہر ہی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا درجہ اور محل حضرت علی کے درجہ اور محل سے اعلی واشرف ہوگا ۔ لیکن یہ دلیل ان حدیثوں کے سامنے بے معنی ہوجاتی ہے جن میں بیان کیا گیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ کو خطاب کرکے فرمایا : میں تم ، علی ، حسن ، اور حسین جنت میں ایک درجہ اور ایک ہی محل میں ہوں گے ۔ حضرت عائشہ کی افضلیت کے قائلیں کی طرف سے ایک دلیل یہ بھی دیجاتی ہے کہ ان کو اجتہاد کا مقام حاصل تھا ، مجتہد تسلیم کی جاتی تھیں اور خلفاء اربعہ کے زمانہ میں فتوی دیا کرتی تھیں سیوطی نے فتاوی میں لکھا ہے کہ ! اس مسئلہ میں (فاطمہ افضل ہیں یا عائشہ ) تین مسلک ہیں ، اور ان تینوں مسلکوں میں سب سے صحیح مسلک یہ ہے کہ فاطمہ عائشہ سے افضل ہیں ۔ بعض حضرات یہ بھی کہتے ہیں کہ فاطمہ اور عائشہ دونوں کا رتبہ یکساں ہے جب کہ کچھ حضرات اس بارہ میں خاموش رہنے ہی کو سب سے بہتر سمجھتے ہیں ان میں بعض حنفی اور بعض شافعی علماء خصوصیت سے اس طرف مائل ہیں حضرت امام مالک کے متعلق منقول ہے کہ جس ان سے پوچھا گیا کہ آپ حضرت فاطمہ کو افضل سمجھتے ہیں یا حضرت عائشہ کو؟ تو انہوں نے جواب دیا : فاطمہ پیغمبر کے گوشت کا ٹکڑا ہیں ، اور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گوشت کے ٹکڑے پر کسی کو فضیلت نہیں دیتا امام سبکی نے لکھا ہے کہ !ہمارے نزدیک اور ہمارے مسلک کے اعتبار سے جو بات زیادہ معتبر اور زیادہ صحیح ہے وہ یہ ہے کہ سب سے افضل حضرت فاطمہ ہیں، ان کے بعد ان کی والدہ ماجدہ حضرت خدیجہ اور ان کے بعد حضرت عائشہ صدیقہ ویسے حضرت خدیجہ اور حضرت عائشہ کے بارے میں بھی علماء کے اختلافی اقوال ہیں کہ بعض نے حضرت خدیجہ کو افضل کہا ہے اور بعض نے حضرت عائشہ کو بہرحال ان مذکورہ جلیل القدر خواتین اسلام کی الگ الگ حیثیتیں ہیں اور ان میں سے ہر ایک اس کی اپنی حیثیت وخصوصیت کے اعتبار سے فضیلت وبرتری حاصل ہے ، تاہم بعض حضرات نے کثرت ثواب کو افضلیت کی بنیاد بنایا ہے جس کا علماء کے ہاں اعتبار بھی ہے اور اس حیثیت سے حضرت فاطمہ چاہے سب سے افضل نہ ہوں لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ شرف ذات پاگیزگی طینت اور تقدس جوہر کے اعتبار سے کوئی بھی حضرت فاطمہ ، حضرت حسن ، افضل وبرتر نہیں ہوسکتا ۔

یہ حدیث شیئر کریں