مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کے مناقب کا بیان ۔ حدیث 776

ایک وضاحت

راوی:

یہاں یہ بات واضح کردینا ضروری ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جو حضرت علی کو حضرت فاطمہ کی خفگی کے پیش نظر دوسرا نکاح کرنے سے منع کیا تو اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ کسی کی بیوی اپنے خاوند کے دوسرے نکاح کرنے سے ناراض اور خفا ہو تو وہ دوسرا نکاح نہ کرے یہ صرف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خصائص میں سے ہے یعنی معاملہ کی اس مخصوص نوعیت کے پیش نظر کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دکھ نہ پہنچے حضرت علی کے حق میں ممنوع تھا جیسا کہ بعض روایتوں سے واضح ہوتا ہے ۔علاوہ ازیں نہ کوئی عورت حضرت فاطمہ کے برابر ہے اور نہ کسی عورت کا باپ حضرت فاطمہ کے باپ سرور کائنات کے برابر ہوسکتا ہے کہ جس کی ناراضگی کے سبب دوسرا نکاح کرنا کسی کا جائز نہ ہو ۔ پس نکاح ثانی کا جو جواز قرآن کریم کی اس آیت : ( فَانْكِحُوْا مَا طَابَ لَكُمْ مِّنَ النِّسَا ءِ مَثْنٰى وَثُلٰثَ وَرُبٰعَ ) 4۔ النساء : 3) عورتوں سے اور تین تین عورتوں سے اور چار چار عورتوں سے ) ثابت ہے وہ اپنی جگہ سب سے بڑی دلیل ہے اور یہ عمومی جو از حدیث بالا میں مذکور مخصوص اور منفرد نوعیت سے متاثر نہیں ہوگا :

یہ حدیث شیئر کریں