مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کے مناقب کا بیان ۔ حدیث 822

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کے مناقب کا بیان

راوی:

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلا نکاح مکہ میں حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت خویلد سے کیا، اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر ٢٥سال اور حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی عمر ٤٠ سال کی تھی ، حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ہجرت سے تین سال قبل وفات پائی ، اور ان کے بعد مکہ ہی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک پچاس سالہ خاتون حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نکاح کیا ، اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر بھی تقریبا٥٠سال ہی کی تھی ، حضرت سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا سن وفات ٥٤ ھ یا ایک قول کے مطابق ٤١ھ ہے حضرت عائشہ صدیقہ بنت ابوبکر رضی اللہ عنہما سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نکاح مکہ میں ١٠نبوی میں ہوا جب کہ وہ چھ برس کی تھیں اور جب ١ھ میں وہ رخصت کرا کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں آئیں اس وقت ان کی عمر ٩سال کی تھی ان کا سن وفات ٥٥ھ یا ٥٨ھ ہے حضرت حفصہ بنت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نکاح ٢ھ یا ٣ھ میں ہوا اور انہوں نے ٤١ھ یا ٤٥ھ میں وفات پائی حضرت زینب بنت خزیمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ٣ھ میں آپ کے نکاح میں آئیں اور نکاح سے کچھ ہی ماہ بعد ٤ھ میں (اور ایک روایت کے مطابق ٣ھ ہی میں ) انتقال کر گئیں حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت امیہ فخرومی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ٣ھ یا ٤ھ میں نکاح کیا اور ان کا انتقال ٥٩ھ میں ہوا اور ایک قول کے مطابق ٦٢ھ میں ہوا ۔ حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ تعالیٰ عنہا ٥ھ میں آپ کی زوجیت میں آئیں اور ٢٠ ھ یا ٢١ھ میں انتقال کیا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد سب سے پہلے جس زوجہ مطہرہ نے انتقال کیا وہ حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہی ہیں ۔ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا جو ابوسفیان کی بیٹی اور معاویہ رضی اللہ عنہ کی بہن ہیں پہلے عبداللہ بن جحش رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھی ، دونوں میاں بیوی مکہ سے ہجرت کر کے حبشہ چلے گئے ، وہاں عبداللہ بن جحش نے عیسائی مذہب قبول کر لیا تھا اور وہیں مر گیا تھا ، حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اپنے مذہب (اسلام ) پر قائم رہیں ،٦ھ میں نجاشی بادشاہ حبشہ نے ان کا نکاح آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا اور اپنے پاس سے ان کا مہر جو چار ہزار درہم مقرر ہوا تھا ادا کیا ، حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ٤٤ھ میں انتقال کیا ، حضرت جویرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا غزوہ مریسیع میں جس کو عزوہ بنی المصطلق بھی کہتے ہیں اور جو ٦ھ میں ہوا تھا اسیر ہو کر آئیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو آزاد کیا اور پھر ان سے نکاح کر لیا ان کا انتقال ٥٦ھ میں ہوا حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا جو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی خالہ ہیں ٧ھ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجیت کے شرف سے سرفراز ہوئیں ان کا انتقال ٦١ھ یا ١٥ھ میں ہوا ، حضرت صفیہ بنت حی ابن اخطب ٧ھ میں جنگ خبیر میں اسیر بنائی گئیں اس وقت ان کی عمر ١٧سال کی تھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو آزاد فرمایا اور پھر ان سے نکاح کر لیا ، انہوں نے ٥٠ھ یا ایک روایت کے مطابق ٥٢ھ میں وفات پائی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی گیارہ ازواج مطہرات کی یہ وہ تعداد ہے جس پر روایات کا اتفاق ہے بارہویں زوجہ مطہرہ یعنی حضرت ریحانہ کے بارے میں اختلاف ہے ، بعض حضرات نے ان کو حرم (کنیز) قرار دیا ہے ، لیکن بعض دوسری روایتوں میں ہے کہ ریحانہ جو ایک یہودی خاندان کی خاتون تھیں جنگی اسیر ہو کر آئی تھیں چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو آزاد کیا اور ٦ھ میں ان سے نکاح کر لیا بہر حال آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تمام خواتین سے ، جو امت کی مائیں ہیں ، نکاح کیا اور سب کے ساتھ دخول بھی فرمایا ۔ بیس یا بیس سے زائد خواتین بھی تھیں جن سے نکاح کی بات چیت چلی لیکن ان سے نکاح نہیں کیا اسی طرح بعض روایتوں میں ایسی عورتوں کا بھی ذکر آتا ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میں تھیں اور جب یہ آیت کریمہ (يٰ اَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ) 33۔ الاحزاب : 59) نازل ہوئی تو انہوں نے آخرت پر دنیا کو ترجیح دی اور آپ سے جدائی اختیار کر لی ۔ جہاں تک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حرموں (کنیزوں ) کا تعلق ہے تو ان کی تعداد چار بیان کی جاتی ہے جن میں سے مشہور ماریہ قبطیہ ہیں جن کے بطن سے ابراہیم بن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیدا ہوئے تھے ان کا انتقال ١٦ھ میں ہوا دوسری وہی حضرت ریحانہ بنت سمون یا بنت زید ہیں جن کے بارے میں بعض حضرات کا کہنا ہے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میں نہیں تھیں " حرم " تھی ان کو آپ نے آزاد نہیں کیا تھا ، اور بسبب ملک یمین ان سے مجامعت فرمائی ، باقی دو میں سے ایک تو وہ کنیز تھیں جو ام المؤمنین زینب بنت جحش رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بطور ہدیہ آپ کی خدمت میں پیش کی تھی ، اور ایک کنیز وہ تھیں جو کسی غزوہ میں اسیر ہو کر آئی تھیں ۔
مذکورہ بالا تفصیل شیخ عبد الحق دہلوی کی شرح مشکوٰۃ سے ماخوذ ہے ، جو انہوں نے جامع الاصول کے حوالہ سے جمع کی ہے ، اس میں کوئی شبہ نہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کی تعداد ، ان کے نکاح کی ترتیب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد انتقال کرنے والی ازواج مطہرات کے سنین وفات ، جن ازواج کے ساتھ دخول نہیں کیا یا جن خواتین کے ہاں پیغام دیا مگر ان کے ساتھ نکاح نہیں ہوا ان سب کی تعداد کے بارہ میں علماء کے مختلف اقوال ہیں اور عام روایتوں میں بڑا اختلاف پایا جاتا ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں