مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کے مناقب کا بیان ۔ حدیث 828

عائشہ کی امتیازی فضیلت

راوی:

وعنها قالت : إن الناس كانوا يتحرون بهداياهم يوم عائشة يبتغون بذلك مرضاة رسول الله صلى الله عليه و سلم . وقالت : إن نساء رسول الله صلى الله عليه و سلم كن حزبين : فحزب فيه عائشة وحفصة وصفية وسودة والحزب الآخر أم سلمة وسائر نساء رسول الله صلى الله عليه و سلم فكلم حزب أم سلمة فقلن لها : كلمي رسول الله صلى الله عليه و سلم يكلم الناس فيقول : من أراد أن يهدي إلى رسول الله صلى الله عليه و سلم فليهده إليه حيث كان . فكلمته فقال لها : " لا تؤذيني في عائشة فإن الوحي لم يأتني وأنا في ثوب امرأة إلا عائشة " . قالت : أتوب إلى الله من ذاك يا رسول الله ثم إنهن دعون فاطمة فأرسلن إلى رسول الله صلى الله عليه و سلم فكلمته فقال : " يا بنية ألا تحبين ما أحب ؟ " قالت : بلى . قال : " فأحبي هذه " . متفق عليه
وذكر حديث أنس " فضل عائشة على النساء " في باب " بدء الخلق " برواية أبي موسى

اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ لوگ اس بات کو ترجیح دیتے تھے کہ وہ اپنے ہدیئے اور تحائف اس دن پیش کریں جو عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی باری کا دن ہو یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہدیئے اور تحائف لانے والے دن کا انتظار کرتے تھے جس روز کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف فرما ہوتے تھے اور اس سے ان کا مقصد صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی (زیادہ سے زیادہ ) رضا وخوشنودی حاصل کرنا ہوتا تھا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں دو ٹولیوں میں منقسم تھیں اور ان میں سے ہر ٹولی یکساں مزاج ، یکساں طرز معاشرت و اختلاط رکھنے والی بیویوں پر مشتمل تھی ) ایک ٹولی تو وہ تھی جس میں عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ، حفصہ ، صفیہ اور سودہ رضی اللہ عنہما تھیں اور دوسری ٹولی وہ تھی جس میں ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی باقی بیویاں تھیں پس (ایک روز ) ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے بات چیت کی اور ان سے کہا کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کرو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں سے یہ فرما دیں کہ کوئی ہدیہ و تحفہ پیش کرنا چاہئے وہ (عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی باری کے دن کی تخصیص نہ کرے بلکہ ) پیش کر دے چاہے آپ کسی جگہ ہوں (خواہ عائشہ کے گھر میں ہوں خواہ کسی اور بیوی کے گھر میں تاکہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور دوسری بیویوں کے درمیان سے وہ امتیاز اٹھ جائے جس سے ان بیویوں کو غیرت محسوس ہوتی ہے ) چنانچہ ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اس بارے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تم مجھ کو عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے معاملہ میں تکلیف نہ پہنچاؤ (تم شاید نہیں جانتیں کہ ) اس وقت میرے پاس وحی نہیں آتی جب میں کسی بیوی کے لحاف میں یا چادر میں ہوتا ہوں سوائے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا (یہ سن کر ) بولیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، میں اللہ کے حضور اس بات سے توبہ کرتی ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف پہنچاؤں ( یا کسی ایسے کام کا ارادہ بھی کروں جو آپ کو تکلیف پہنچانے کا باعث ہو) پھر ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی ٹولی کی عورتوں نے فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو بلوایا اور ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا (تاکہ اس بارے میں اب وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کریں ) چنانچہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اس بارے میں آپ سے گفتگو کی اور ہو سکتا ہے کہ وہ اس بات سے لاعلم ہی ہوں کہ اس سے پہلے ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جا چکی ہیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کو کن الفاظ میں جواب دے چکے ہیں ، بہرحال آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی گفتگو سن کر ان سے فرمایا میری بیٹی ! کیا تو اس سے محبت نہیں رکھتی جس سے میں محبت رکھتا ہوں فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بولیں کیوں نہیں (یقینا میں ہر اس ذات سے محبت رکھتی ہوں اور محبت اور محبت رکھوں گی جس سے آپ محبت رکھتے ہیں ) آپ نے فرمایا : تو پھر تم عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے محبت رکھو اور کسی ایسی بات کا ذکر نہ کرو جس سے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو ناگواری ہو) بخاری ومسلم اور حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت کردہ حدیث : فضل عائشۃ علی النساء کفضل الثرید علی سائر الاطعمہ باب بدا الخلق میں ابوموسیٰ کی روایت سے نقل کی جا چکی ہے "

تشریح
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی ٹولی میں جو ازواج مطہرات تھیں ان کی سردار حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا تھیں کیونکہ تمام ازواج مطہرات میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے چہیتی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہی تھیں یہ نکتہ نوٹ کرنے کا ہے کہ ام المؤمنین حضرت حفضہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہا بھی نہ صرف یہ کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی ٹولی میں تھی بلکہ اس کے درمیان وہی کامل رفاقت و دوستی اور اتفاق و اتحاد تھا جو ان دونوں کے باپوں یعنی حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہما کے درمیان تھا ، حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی ٹولی میں جو امہات المؤمنین تھیں ان کی سردار حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہی تھیں یہاں یہ وضاحت کر دینا ضروری ہے کہ لوگوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہدیئے اور تحائف پیش کرنے کے لئے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی باری کے دن کی جو تخصیص کر رکھی تھی وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی حکم اور ایماء کے تحت نہیں تھی اور چونکہ بہ معاملہ ازواج مطہرات کے حقوق سے متعلق نہیں تھا اس لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو اس سے منع بھی نہیں کرتے تھے ۔
" سوائے عائشہ کے " یعنی صرف عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہی میری ایک ایسی بیوی ہے کہ اگر میں ان کے لحاف اور بستر میں ہوتا ہوں تو اس وقت بھی مجھ پر وحی نازل ہوتی ہے چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ایک روایت میں فرماتی ہیں کہ آیت کریمہ (اِنَّكَ لَا تَهْدِيْ مَنْ اَحْبَبْتَ) 28۔ القصص : 56) نازل ہوئی تو اس وقت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنے لحاف میں تھی ۔
" اور حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت کردہ حدیث " یعنی صاحب مصابیح نے اس حدیث کو حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت سے یہاں اس باب میں نقل کرایا تھا جب کہ صاحب مشکوٰۃ نے اس کو حضرت ابوموسیٰ کی روایت سے باب بدء الخلق میں شامل کیا ہے واضح ہو کہ اس حدیث میں جو یہ فرمایا گیا ہے کہ " عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی فضیلت دوسری عورتوں پر" تو پیچھے بھی بیان کیا جا چکا ہے کہ اس بارہ میں مختلف اقوال ہیں کہ " عورتوں " سے کیا مراد ہے ؟ ایک قول تو یہ ہے کہ عورتوں کی جنس یعنی کل عورتیں مراد ہیں ایک قول یہ ہے کہ " ازواج مطہرات " مراد ہیں ، اور اس میں بھی اختلافی اقول ہیں کہ آیا تمام ازواج مطہرات مراد ہیں یا حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے علاوہ باقی ازواج مطہرات تاہم زیادہ صحیح یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا تمام عورتوں سے افضل ہیں اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے علمی و عملی کمالات کا جامع ہونے کے سبب کہ جس کو آپ نے ثرید کی مشابہت کے ذریعہ واضح فرمایا ہے ظاہر اطلاق بھی اسی پر دلالت کرتا ہے ۔
ابتداء باب میں ازواج مطہرات کے متعلق کچھ باتیں ذکر کی جا چکی ہیں پھر حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بارے میں قدرے تفصیل بھی گزر چکی ہے ، مناسب معلوم ہوتا ہے کہ باقی ازواج مطہرات کے بھی کچھ احوال ذکر کر دئیے جائیں ۔

یہ حدیث شیئر کریں