مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ قرب قیامت اور جو شخص مرگیا اس پر قیامت قائم ہوگئی کا بیان ۔ حدیث 84

دنیا میں امت محمدیہ کے باقی رہنے کی مدت

راوی:

وعن سعد بن أبي وقاص عن النبي صلى الله عليه وسلم قال إني لأرجو أن لا تعجز أمتي عند ربها أن يؤخرهم نصف يوم . قيل لسعد وكم نصف يوم ؟ قال خمسمائة سنة . رواه أبو داود .

" اور حضرت سعد ابن ابی وقاص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " یقینا " میں امید رکھتا ہوں کہ میری امت اپنے پروردگار کی نظر میں اتنی عاجز وبے حقیقت نہیں ہو جائے گی کہ اس کا پروردگار اس کو آدھے دن کی بھی مہلت عطا نہ کرے " حضرت سعد ابن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ پوچھا گیا کہ یہ " آدھا دن " کتنا ہوتا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ پانچ سو سال ۔ " ( ابوداؤد )

تشریح :
" آدھے دن " کو پانچ سو سال " کے بقدر قرار دینا اس آیت کے پیش نظر ہے کہ وان یوما عند ربک کا لف سنۃ مما تعدون ۔ یعنی اللہ کے نزدیک اس کا دن اتنا ہوتا ہے جتنا کہ تمہارے ( شب وروز کے ) حساب سے ایک ہزار سال ہوتے ہیں پس جب وہ دن ہمارے شب وروز کی گردش کے حساب کے مطابق ایک ہزار سال کے برابر ہو تو آدھا دن یقینا پانچ سو سال کے برابر ہوگا ۔
بہرحال آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد گرامی کا مطلب کہ میری یہ امت اللہ تعالیٰ کے نزدیک جس قدر قرب اور جتنا بلند مرتبہ رکھتی ہے وہ اس بات کا یقین رکھنے کے لئے کافی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس امت کو کم سے کم پانچ سو سال تک تو ضرور ہی امن وحفاظت میں رکھے گا اس کو ہلاک نہیں کرے گا اور دنیا میں اس کی بقا وقیام کی مدت کو اس سے کم نہیں کرے گا اس سے زیادہ چاہے جتنی کر دے پس اس ارشاد گرامی کے ذریعہ گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرف اشارہ فرمایا کہ اب سے پانچ سو سال پہلے تو قیامت آئے گی اور اس امت کا خاتمہ نہیں ہوگا ہاں اس مدت کے بعد اللہ تعالیٰ جو چاہے گا کرے گا ۔
اور بعض حضرات نے اس ارشاد گرامی کی مراد یہ بیان کی ہے اللہ تعالیٰ کم سے کم پانچ سو سال تک تو ضرور اس امت کو شدائد وعقوبات سے محفوظ ومامون اور سلامت رکھے گا اور اس کو ایسی آفات میں مبتلا نہیں کرے گا جس سے پوری امت ہلاک و ختم ہو جائے ۔۔۔
اس موقع پر اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ حضرت شیخ جلال الدین سیوطی نے اپنی بعض کتابوں میں ثابت کیا ہے کہ دنیا میں امت کی بقا وقیام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال سے ایک ہزار سال کے بعد پانچ سو سال سے آگے متجاوز نہیں ہوگا ۔

یہ حدیث شیئر کریں