مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ یمن اور شام اور اویس قرنی کے ذکر کا باب ۔ حدیث 965

فتنوں کی جگہ مشرق ہے

راوی:

وعن أبي مسعود الأنصاري عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " من ههنا جاءت الفتن – نحو المشرق – والجفاء وغلظ القلوب في الفدادين أهل الوبر عند أصول أذناب الإبل والبقر في ربيعة ومضر " . متفق عليه

" اور حضرت ابومسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ (ایک دن ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرق کی سمت ہاتھ سے اشارہ کر کے فرمایا کہ فتنے اس جگہ سے آئے ہیں اور بد زبانی وسنگدلی چلانے والوں اور خیمہ نشینوں میں ہے جو (اپنے مویشیوں کو چرانے کے لئے ) اونٹوں اور گایوں کی دموں کے پیچھے لگے ہوئے ہیں ، یہ لوگ ربیعہ اور مضر قبائل میں ہیں ۔ " (بخاری ومسلم )

تشریح :
فتنے اس جگہ سے آئے ہیں " یعنی وہ فتنہ جو دین کے استحکام و ترقی میں خلل ڈالے گا اسلام اور مسلمانوں کو نقصان پہنچائے گا اور لوگوں کو دینی زندگی کے لئے امتحان و آزمائش کاموجب بنے گا ، ان علاقوں اور ملکوں سے اٹھے گا جو عرب کی مشرقی سمت میں واقع ہیں ۔
" چلانے والوں اور خیمہ نشینوں " سے مراد یا تو اعراب ہیں یا دوسرے غیر مہذب قبائلی اور جنگلی لوگ ، ان کی مذمت اس اعتبار سے فرمائی گئی کہ اس طرح کے لوگ مہذب ومتمدن دنیا سے دور ، شہروں اور آبادیوں سے بیگانہ پہاڑوں اور جنگلوں میں پڑے رہتے ہیں جس کے سبب نہ ان کو علم کی روشنی میسر آتی ہے اور نہ تہذیب وتمدن کی خوشبو ان میں ہوتی ہے جبکہ شہروں اور آبادیوں میں رہنے سے اہل علم اور نیک بندوں کی صحبت نصیب ہوتی ہے اور اس کے ذریعہ نہ صرف یہ کہ دین وشریعت کے علوم واحکام حاصل ہوتے ہیں بلکہ اخلاق و کردار اور مہذب اور نیک پاکیزہ بنتے ہیں، ایسے ہی غیر مہذب قبائلی اور جنگلی لوگوں کے بارے میں حق تعالیٰ نے فرمایا :
الاعراب اشد کفرا ونفاقا واجدر الا یعلموا حدود ما انزل اللہ علی رسولہ :
" جو اعراب (یعنی غیر مہذب دیہاتی اور جنگلی لوگ ) ہیں وہ کفر اور نفاق میں بہت سخت ہیں ان کا حال ایسا ہونا ہی چاہیے کہ ان کو ان احکام کا علم نہیں ہے جو اللہ نے اپنے رسول پر نازل فرمائے ہیں ۔ "

یہ حدیث شیئر کریں