سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 1161

نماز کی فضیلت

راوی:

أَخْبَرَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ سَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فِي زَمَنِ الْحَجَّاجِ وَكَانَ يُؤَخِّرُ الصَّلَاةَ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ فَقَالَ جَابِرٌ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الظُّهْرَ حِينَ تَزُولُ الشَّمْسُ وَالْعَصْرَ وَهِيَ حَيَّةٌ أَوْ نَقِيَّةٌ وَالْمَغْرِبَ حِينَ تَجِبُ الشَّمْسُ وَالْعِشَاءَ رُبَّمَا عَجَّلَ وَرُبَّمَا أَخَّرَ إِذَا اجْتَمَعَ النَّاسُ عَجَّلَ وَإِذَا تَأَخَّرُوا أَخَّرَ وَالصُّبْحَ رُبَّمَا كَانُوا أَوْ كَانَ يُصَلِّيهَا بِغَلَسٍ

محمد بن عمر بیان کرتے ہیں حجاج نے اپنے عہد حکومت میں ایک نماز کو اپنے وقت سے تاخیر سے ادا کیا۔ ہم نے اس بارے میں حضرت جابر بن عبداللہ سے ذکر کیا تو حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بتایا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز سورج ڈھل جانے کے بعد ادا کر لیتے تھے اور جب آپ عصر ادا کرتے تو سورج ابھی روشن (راوی کو شک ہے یا شاید یہ فرمایا) چمکدار ہوتا تھا اور مغرب اس وقت ادا کرلیتے تھے جب سورج غروب ہوجاتا۔ عشاء کی نماز آپ کبھی جلدی ادا کرلیتے اور کبھی تاخیر کردیتے تھے جب لوگ اکٹھے ہوجاتے تو جلدی ادا کرلیتے جب لوگ تاخیر کردیتے تو آپ بھی تاخیر سے ادا کرتے۔ صبح کی نماز آپ اندھیرے میں ہی ادا کرلیا کرتے تھے۔

یہ حدیث شیئر کریں