سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ مقدمہ دارمی ۔ حدیث 12

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے (سابقہ آسمانی) کتابوں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ۔

راوی:

أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مَيْمُونٍ التَّمِيمِيِّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى الْبَطْحَاءِ وَمَعَهُ ابْنُ مَسْعُودٍ فَأَقْعَدَهُ وَخَطَّ عَلَيْهِ خَطًّا ثُمَّ قَالَ لَا تَبْرَحَنَّ فَإِنَّهُ سَيَنْتَهِي إِلَيْكَ رِجَالٌ فَلَا تُكَلِّمْهُمْ فَإِنَّهُمْ لَنْ يُكَلِّمُوكَ فَمَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيْثُ أَرَادَ ثُمَّ جَعَلُوا يَنْتَهُونَ إِلَى الْخَطِّ لَا يُجَاوِزُونَهُ ثُمَّ يَصْدُرُونَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كَانَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ جَاءَ إِلَيَّ فَتَوَسَّدَ فَخِذِي وَكَانَ إِذَا نَامَ نَفَخَ فِي النَّوْمِ نَفْخًا فَبَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَوَسِّدٌ فَخِذِي رَاقِدٌ إِذْ أَتَانِي رِجَالٌ كَأَنَّهُمْ الْجِمَالُ عَلَيْهِمْ ثِيَابٌ بِيضٌ اللَّهُ أَعْلَمُ مَا بِهِمْ مِنْ الْجَمَالِ حَتَّى قَعَدَ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ عِنْدَ رَأْسِهِ وَطَائِفَةٌ مِنْهُمْ عِنْدَ رِجْلَيْهِ فَقَالُوا بَيْنَهُمْ مَا رَأَيْنَا عَبْدًا أُوتِيَ مِثْلَ مَا أُوتِيَ هَذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ عَيْنَيْهِ لَتَنَامَانِ وَإِنَّ قَلْبَهُ لَيَقْظَانُ اضْرِبُوا لَهُ مَثَلًا سَيِّدٌ بَنَى قَصْرًا ثُمَّ جَعَلَ مَأْدُبَةً فَدَعَا النَّاسَ إِلَى طَعَامِهِ وَشَرَابِهِ ثُمَّ ارْتَفَعُوا وَاسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ فَقَالَ لِي أَتَدْرِي مَنْ هَؤُلَاءِ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ هُمْ الْمَلَائِكَةُ قَالَ وَهَلْ تَدْرِي مَا الْمَثَلُ الَّذِي ضَرَبُوهُ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ الرَّحْمَنُ بَنَى الْجَنَّةَ فَدَعَا إِلَيْهَا عِبَادَهُ فَمَنْ أَجَابَهُ دَخَلَ جَنَّتَهُ وَمَنْ لَمْ يُجِبْهُ عَاقَبَهُ وَعَذَّبَهُ

حضرت ابوعثمان نہدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھلے میدان کی طرف تشریف لے گئے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ آپ کے ساتھ تھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بٹھایا اور ان کے اردگرد ایک لائن کھینچ کر ارشاد فرمایا تم نے یہاں سے باہر نہیں آنا تمہارے پاس کچھ لوگ آئیں گے تم نے ان سے بات نہیں کرنی وہ بھی تمہارے ساتھ بات نہیں کریں گے پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جہاں جانا چاہتے تھے وہاں تشریف لے گئے پھر کچھ لوگ اس لکیر کے پاس آنے لگے لیکن اندر نہیں آتے تھے پھر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف چلے گئے جب رات کا آخری حصہ آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے آپ نے میرے زانو کا تکیہ بنایاجب آپ سوتے تھے تو خراٹے لیا کرتے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے زانو پر سو رہے تھے اسی دوران میرے پاس کچھ لوگ آئے جن کے قد اونٹ جتنے اونچے تھے انہوں نے سفید کپڑے پہن رکھے تھے اللہ بہتر جانتا ہے کہ ایسی خوبصورتی اور کسی میں نہیں ہوگی ان میں سے کچھ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سرہانے کی طرف بیٹھ گئے اور کچھ لوگ پاؤں کی طرف بیٹھ گئے وہ یہ بات کرنے لگے کہ اس نبی کو جو فضیلت عطا کی گئی ہے ہمارے خیال میں وہ اور کسی کو عطا نہیں کی گئی ان کی دونوں آنکھیں سوجاتی ہیں لیکن ان کا دل بیدار رہتا ہے ان کے لئے یہ مثال دی جاسکتی ہے کہ ایک سردار نے ایک محل بنایا پھر دستر خوان بچھا کر (دعوت عام) اس کھانے اور مشروبات کی طرف بلایا (حضرت عبداللہ فرماتے ہیں ) پھر وہ لوگ چلے گئے اسی وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو آپ نے پوچھا کیا تم جانتے ہو کہ یہ کون لوگ تھے میں نے جواب دیا اللہ اور اس کا رسول زیادہ بہتر جانتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا یہ فرشتے تھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا کیا تم جانتے ہو کہ انہوں نے جو مثال دی اس کا مطلب کیا ہے میں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا رحمن نے جنت بنائی اس کی طرف اپنے بندوں کو دعوت دی جو اس دعوت کو قبول کرلے گا وہ اس کی جنت میں داخل ہوجائے گا جو قبول نہیں کرے گا اللہ اس سے ناراض ہوگا اور اسے عذاب کا شکار کرے گا۔

یہ حدیث شیئر کریں