سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ مقدمہ دارمی ۔ حدیث 16

درختوں ، جانوروں اور جنات کا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانا اور اس کے ذریعے اللہ نے اپنے نبی کو جو عزت عطا کی اس کا بیان۔

راوی:

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَأَقْبَلَ أَعْرَابِيٌّ فَلَمَّا دَنَا مِنْهُ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْنَ تُرِيدُ قَالَ إِلَى أَهْلِي قَالَ هَلْ لَكَ فِي خَيْرٍ قَالَ وَمَا هُوَ قَالَ تَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ قَالَ وَمَنْ يَشْهَدُ عَلَى مَا تَقُولُ قَالَ هَذِهِ السَّلَمَةُ فَدَعَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ بِشَاطِئِ الْوَادِي فَأَقْبَلَتْ تَخُدُّ الْأَرْضَ خَدًّا حَتَّى قَامَتْ بَيْنَ يَدَيْهِ فَاسْتَشْهَدَهَا ثَلَاثًا فَشَهِدَتْ ثَلَاثًا أَنَّهُ كَمَا قَالَ ثُمَّ رَجَعَتْ إِلَى مَنْبَتِهَا وَرَجَعَ الْأَعْرَابِيُّ إِلَى قَوْمِهِ وَقَالَ إِنْ اتَّبَعُونِي أَتَيْتُكَ بِهِمْ وَإِلَّا رَجَعْتُ فَكُنْتُ مَعَكَ

حضرت ابن عمر بیان کرتے ہیں ایک سفر کے دوران ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ اسی دوران ایک صحابی آیاجب وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا تم کہاں جا رہے ہو۔ اس نے جواب دیا اپنے گھر جارہا ہوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا'کیا تمہیں بھلائی میں کوئی دلچسپی ہے۔ اس نے جواب دیا : وہ کیا ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم یہ گواہی دو کہ اللہ کے علاوہ کوئی اور معبود نہیں صرف وہی معبود ہے اس کے علاوہ کوئی اور معبود نہیں ہے۔ اس کا شریک نہیں ہے اور محمد اس کے خاص بندے اور رسول ہیں۔ وہ دیہاتی بولا آپ کی اس بات کی گواہی کون دے گا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کیکر کا ایک درخت۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس درخت کو بلایا وہ درخت وادی کے کنارے پر موجود تھا۔ وہ زمین کو چیرتا ہوا آپ کے پاس آیا اور آپ کے سامنے کھڑا ہوگیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے تین مرتبہ گواہی مانگی اور اس نے تین مرتبہ اس بات کی گواہی دی جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا پھر وہ واپس اس جگہ پر چلا آیا جہاں وہ موجود تھا۔ وہ دیہاتی اپنی قوم میں واپس جاتے ہوےبولا۔ اگر ان لوگوں نے میری پیروی کی تو میں انہیں آپ کے پاس لاؤں گا اور اگر نہیں کی تو میں واپس آجاؤں گا اور میں آپ کے پاس رہوں گا۔

یہ حدیث شیئر کریں