سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ مقدمہ دارمی ۔ حدیث 17

درختوں ، جانوروں اور جنات کا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانا اور اس کے ذریعے اللہ نے اپنے نبی کو جو عزت عطا کی اس کا بیان۔

راوی:

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ وَكَانَ لَا يَأْتِي الْبَرَازَ حَتَّى يَتَغَيَّبَ فَلَا يُرَى فَنَزَلْنَا بِفَلَاةٍ مِنْ الْأَرْضِ لَيْسَ فِيهَا شَجَرٌ وَلَا عَلَمٌ فَقَالَ يَا جَابِرُ اجْعَلْ فِي إِدَاوَتِكَ مَاءً ثُمَّ انْطَلِقْ بِنَا قَالَ فَانْطَلَقْنَا حَتَّى لَا نُرَى فَإِذَا هُوَ بِشَجَرَتَيْنِ بَيْنَهُمَا أَرْبَعُ أَذْرُعٍ فَقَالَ يَا جَابِرُ انْطَلِقْ إِلَى هَذِهِ الشَّجَرَةِ فَقُلْ يُقَلْ لَكِ الْحَقِي بِصَاحِبَتِكِ حَتَّى أَجْلِسَ خَلْفَكُمَا فَرَجَعَتْ إِلَيْهَا فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلْفَهُمَا ثُمَّ رَجَعَتَا إِلَى مَكَانِهِمَا فَرَكِبْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَسُولُ اللَّهِ بَيْنَنَا كَأَنَّمَا عَلَيْنَا الطَّيْرُ تُظِلُّنَا فَعَرَضَتْ لَهُ امْرَأَةٌ مَعَهَا صَبِيٌّ لَهَا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ ابْنِي هَذَا يَأْخُذُهُ الشَّيْطَانُ كُلَّ يَوْمٍ ثَلَاثَ مِرَارٍ قَالَ فَتَنَاوَلَ الصَّبِيَّ فَجَعَلَهُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ مُقَدَّمِ الرَّحْلِ ثُمَّ قَالَ اخْسَأْ عَدُوَّ اللَّهِ أَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اخْسَأْ عَدُوَّ اللَّهِ أَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثًا ثُمَّ دَفَعَهُ إِلَيْهَا فَلَمَّا قَضَيْنَا سَفَرَنَا مَرَرْنَا بِذَلِكَ الْمَكَانِ فَعَرَضَتْ لَنَا الْمَرْأَةُ مَعَهَا صَبِيُّهَا وَمَعَهَا كَبْشَانِ تَسُوقُهُمَا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ اقْبَلْ مِنِّي هَدِيَّتِي فَوَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا عَادَ إِلَيْهِ بَعْدُ فَقَالَ خُذُوا مِنْهَا وَاحِدًا وَرُدُّوا عَلَيْهَا الْآخَرَ قَالَ ثُمَّ سِرْنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَنَا كَأَنَّمَا عَلَيْنَا الطَّيْرُ تُظِلُّنَا فَإِذَا جَمَلٌ نَادٌّ حَتَّى إِذَا كَانَ بَيْنَ سِمَاطَيْنِ خَرَّ سَاجِدًا فَحَبَسَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ عَلَيَّ النَّاسَ مَنْ صَاحِبُ الْجَمَلِ فَإِذَا فِتْيَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ قَالُوا هُوَ لَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَمَا شَأْنُهُ قَالُوا اسْتَنَيْنَا عَلَيْهِ مُنْذُ عِشْرِينَ سَنَةً وَكَانَتْ بِهِ شُحَيْمَةٌ فَأَرَدْنَا أَنْ نَنْحَرَهُ فَنَقْسِمَهُ بَيْنَ غِلْمَانِنَا فَانْفَلَتَ مِنَّا قَالَ بِيعُونِيهِ قَالُوا لَا بَلْ هُوَ لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَمَّا لِي فَأَحْسِنُوا إِلَيْهِ حَتَّى يَأْتِيَهُ أَجَلُهُ قَالَ الْمُسْلِمُونَ عِنْدَ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَحْنُ أَحَقُّ بِالسُّجُودِ لَكَ مِنْ الْبَهَائِمِ قَالَ لَا يَنْبَغِي لِشَيْءٍ أَنْ يَسْجُدَ لِشَيْءٍ وَلَوْ كَانَ ذَلِكَ كَانَ النِّسَاءُ لِأَزْوَاجِهِنَّ

حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ ایک سفر کے دوران میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ جارہا تھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی قضائے حاجت کے لئے جاتےتو اتنی دور چلے جاتے تھے کہ آپ کو دیکھا بھی نہیں جا سکتا تھا۔ ایک مرتبہ ہم نے ایک ایسی زمین پر پڑاؤ کیا جو آب و گیاہ تھی وہاں کوئی درخت نہیں تھا اور نہ ہی ٹیلہ تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اپنے برتن میں کچھ پانی رکھو اور میرے ساتھ چلو۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ ہم لوگ چل پڑے۔ یہاں تک کہ لوگوں کی نظروں سے دور ہوگئے۔ یہاں تک کہ ہم درختوں کے درمیان آئے جن کے درمیان چار ذراع کا فاصلہ تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے جابر رضی اللہ عنہ !اس درخت کے پاس جاؤ اور اس سے کہو کہ اللہ کے رسول تمہیں حکم دے رہے ہیں کہ تم اپنے اس ساتھی درخت کے ساتھ مل جاؤ تاکہ میں تم دونوں کی اوٹ میں بیٹھ سکوں حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ایسا ہی کیا تو وہ درخت اس دوسرے درخت کے پاس آگیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں کی اوٹ چلے گئے ۔ پھر وہ دونوں اپنی اپنی جگہ واپس چلے گے۔ پھر ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سوار ہو کر چلے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان ہی تھے۔
آپ کی ہیبت کی وجہ سے ہماری یہ کیفیت تھی کہ گویا ہمارے اوپر پرندے سایہ کئے ہوئے ہیں۔ ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آئی اس کے ساتھ اس کا بچہ بھی تھا۔ اس نے عرض کی اے اللہ کے رسول یہ میرا بیٹا ہے ۔ شیطان روزانہ تین مرتبہ اسے اپنے قبضے میں لے لیتا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بچے کو پکڑا اسے اپنے اور پالان کے اگلے حصے کے درمیان بٹھا لیا۔ پھر ارشاد فرمایا اے اللہ کے دشمن دور ہو جا۔ میں اللہ کا رسول ہوں۔ اے اللہ کے دشمن دور ہوجا یہ بات آپ نے تین مرتبہ ارشاد فرمائی پھر بچے کو اس عورت کے سپرد کردیا راوی بیان کرتے ہیں واپسی کے سفر کے دوران جب ہم اسی جگہ سے گزرے تو وہی عورت سامنے آئے اس کے ساتھ اس کا بچہ بھی تھا اور ساتھ دو دنبے بھی تھے جنہیں وہ ہانک کر لا رہی تھی۔ اس نے عرض کی اے اللہ کے نبی میری طرف سے یہ تحفہ قبول کریں اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ہمراہ مبعوث کیا۔ شیطان دوبارہ اس بچے کی طرف نہیں آیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اس میں سے ایک دنبہ رکھ لو اور دوسرا اسے واپس کردو۔ راوی بیان کرتے ہیں پھر ہم لوگ سفر کر تے رہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان تھے۔ آپ کی ہیبت کی وجہ سے ہماری یہ کیفیت تھی۔ گویا ہمارے اوپر پرندوں نے سایہ کیا ہوا ہے۔ اسی دوران ایک اونٹ جو بھاگا ہوا تھا آگیا۔ جب لوگوں کے درمیان آیا تو سجدے میں چلا گیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے۔ آپ نے لوگوں سے دریافت کیا ۔ اس اونٹ کا مالک کون ہے۔ کچھ انصاری نوجوانوں نے عرض کی : یا رسول اللہ یہ ہمارا اونٹ ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا۔ اسے کیا ہوا ہے۔ انہوں نے عرض کی ہم بیس برس سے اسے پانی لانے کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔ اب اس میں چربی زیادہ ہو گئی ہے۔ ہمارا یہ ارادہ ہے کہ ہم اسے ذبح کر کے اپنے لڑکوں کے درمیان تقسیم کر دیں تو یہ ہم سے بھا گ کر آگیا ہے ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اسے مجھے بیچ دو ان نوجوانوں نے عرض کی یا رسول اللہ : یہ آپ ہی کی ملکیت ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر تم یہ کہتے ہو تو ٹھیک ہے لیکن اس کے ساتھ اچھا سلوک کر تے رہو۔ یہاں تک کہ اس کا آ خری وقت آجائے اس وقت مسلمانوں نے عرض کی یا رسول اللہ : جانوروں کے مقابلے میں ہم اس بات کے زیادہ حق دار ہیں کہ ہم آپ کوسجدہ کریں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی کے لئے بھی کسی دوسرے کو سجدہ کرنا جائز نہیں ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو خواتین اپنے شوہروں کوسجدہ کرتیں۔

یہ حدیث شیئر کریں