سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ قربانى کا بیان ۔ حدیث 1864

قربانی کا سنت طریقہ۔

راوی:

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي عَيَّاشٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَبْشَيْنِ فِي يَوْمِ الْعِيدِ فَقَالَ حِينَ وَجَّهَهُمَا إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنْ الْمُشْرِكِينَ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ إِنَّ هَذَا مِنْكَ وَلَكَ عَنْ مُحَمَّدٍ وَأُمَّتِهِ ثُمَّ سَمَّى اللَّهَ وَكَبَّرَ وَذَبَحَ

حضرت جابر بن عبداللہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کے دن دو دنبوں کی قربانی کی جب آپ نے ان دونوں کا رخ کیا تو آپ نے یہ دعا پڑھی۔ "میں اپنا رخ اس ذات کی طرف کرتا ہوں جس نے آسمانوں اور زمین کو درست طور پر پیدا کیا ہے اور میں مشرک نہیں ہوں بے شک میری نماز میری قربانی میری زندگی اور میری موت اللہ کے لئے ہے جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے اس کا کوئی شریک نہیں ہے اسی بات کا مجھے حکم دیا گیا ہے اور میں سب سے پہلا مسلمان ہوں۔ اے اللہ یہ تیری عطا سے ہے اور تیرے ہی لئے ہے یہ محمد اور اس کی امت کی طرف سے ہے پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بسم اللہ پڑھی اور پھر تکبیر کہہ کر انہیں ذبح کردیا۔

یہ حدیث شیئر کریں