سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ مشروبات کا بیان ۔ حدیث 1997

شراب کی حرمت کیسے نازل ہوئی

راوی:

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ كُنْتُ سَاقِيَ الْقَوْمِ فِي مَنْزِلِ أَبِي طَلْحَةَ قَالَ فَنَزَلَ تَحْرِيمُ الْخَمْرِ قَالَ فَأَمَرَ مُنَادِيًا فَنَادَى فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ اخْرُجْ فَانْظُرْ مَا هَذَا فَخَرَجْتُ فَقُلْتُ هَذَا مُنَادٍ يُنَادِي أَلَا إِنَّ الْخَمْرَ قَدْ حُرِّمَتْ فَقَالَ لِيَ اذْهَبْ فَأَهْرِقْهَا قَالَ فَجَرَتْ فِي سِكَكِ الْمَدِينَةِ قَالَ وَكَانَتْ خَمْرُهُمْ يَوْمَئِذٍ الْفَضِيخَ فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ قُتِلَ قَوْمٌ وَهِيَ فِي بُطُونِهِمْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا إِذَا مَا اتَّقَوْا وَآمَنُوا الْآيَةَ

حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں حضرت ابوطلحہ کے ہاں ساقی گری کر رہا تھا اس وقت شراب کی حرمت کا حکم نازل ہوگیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو اعلان کرنے کا حکم دیا اس نے اعلان کیا حضرت ابوطلحہ نے مجھ سے کہا جاؤ اور دیکھو کیا اعلان ہورہا ہے؟ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں باہر آیا اور واپس آکر انہیں بتایا ایک شخص اعلان کررہا ہے کہ شراب حرام قرار دے دی گئی حضرت ابوطلحہ نے مجھے یہ ہدایت کی جاؤ اور اسے بہادو۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں مدینہ کی گلیوں کے اندر شراب بہہ رہی تھی حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ان دنوں کھجور کی شراب استعمال کی جاتی تھی۔ بعض لوگوں نے کہا جو لوگ ایسی حالت میں فوت ہوئے کہ شراب ان کے پیٹ میں موجود تھی ان کا کیا انجام ہوگا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی۔ جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے ان پر اس بات کا کوئی گناہ نہیں ہے جو پہلے کھا پی چکے جبکہ وہ پرہیزگاری اختیار کرچکے ہوں اور ایمان لا چکے ہوں۔

یہ حدیث شیئر کریں