سنن دارمی ۔ جلد دوم ۔ وصیت کا بیان۔ ۔ حدیث 1008

وصیت کی فضیلت۔

راوی:

أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي يُونُسَ عَنْ قَزَعَةَ قَالَ قِيلَ لِهَرِمِ بْنِ حَيَّانَ أَوْصِهْ قَالَ أُوصِيكُمْ بِالْآيَاتِ الْأَوَاخِرِ مِنْ سُورَةِ النَّحْلِ وَقَرَأَ ابْنُ حَيَّانَ ادْعُ إِلَى سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ إِلَى قَوْلِهِ وَالَّذِينَ هُمْ مُحْسِنُونَ

ابوقزعہ بیان کرتے ہیں ہرم بن حیان سے کہا گیا آپ ہمیں کوئی وصیت کریں انہوں نے جواب دیا میں تمہیں سورت نحل کی آخری آیت کی وصیت کرتا ہوں پھرا بن حیان نے ان آیات کی تلاوت کی۔
"اپنے پروردگار کے راستے کی طرف دانائی اور اچھے واعظ کے ذریعے دعوت دو اور ان لوگوں کے ساتھ اچھی طرح بحث کرو بے شک تمہارا پروردگار زیادہ بہتر جانتا ہے کہ کون اس کے راستے سے گمراہ ہے اور وہ ہدایت یافتہ لوگوں کے بارے میں بھی زیادہ بہتر جانتا ہے اگر تم انہیں جواب دینا چاہتے ہو تو تم انہیں اسی طرح جواب دو جیسے تمہیں دیا گیا تھا اور اگر تم صبر سے کام لو تو وہ صبر کرنے والوں کے لئے زیادہ بہتر ہے تم صبر کرو اور صبر صرف اللہ کی طرف سے ہوسکتا ہے تم ان کے بارے میں غمگین نہ ہو اور جس فریب کاری سے کام لے رہے ہیں اس کے بارے میں تنگی کا شکار نہ ہو۔ بے شک اللہ ان لوگوں کے ساتھ ہے جو پرہیز گاری اختیار کرتے ہیں اور جونیکی کرتے ہیںَ

یہ حدیث شیئر کریں