سنن دارمی ۔ جلد دوم ۔ وصیت کا بیان۔ ۔ حدیث 1011

وصیت میں کلمہ شہادت پڑھنا اور کسی طرح کی بات کہنا مستحب ہے۔

راوی:

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ أَنَّهُ أَوْصَى ذِكْرُ مَا أَوْصَى بِهِ أَوْ هَذَا ذِكْرُ مَا أَوْصَى بِهِ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ بَنِيهِ وَأَهْلَ بَيْتِهِ أَنْ اتَّقُوا اللَّهَ وَأَصْلِحُوا ذَاتَ بَيْنِكُمْ وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ وَأَوْصَاهُمْ بِمَا أَوْصَى بِهِ إِبْرَاهِيمُ بَنِيهِ وَيَعْقُوبُ يَا بَنِيَّ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَى لَكُمْ الدِّينَ فَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ وَأَوْصَاهُمْ أَنْ لَا يَرْغَبُوا أَنْ يَكُونُوا مَوَالِيَ الْأَنْصَارِ وَإِخْوَانَهُمْ فِي الدِّينِ وَأَنَّ الْعِفَّةَ وَالصِّدْقَ خَيْرٌ وَأَتْقَى مِنْ الزِّنَا وَالْكَذِبِ إِنْ حَدَثَ بِهِ حَدَثٌ فِي مَرَضِي هَذَا قَبْلَ أَنْ أُغَيِّرَ وَصِيَّتِي هَذِهِ ثُمَّ ذَكَرَ حَاجَتَهُ

محمد بن سیرین کے بارے میں منقول ہے انہوں نے وہ ہی وصیت کی تھی جو محمد بن ابی عمرہ نے اپنے بچوں اور اہل خانہ کو کی تھی۔ اور وہ قرآن کی یہ آیت تھی۔ اللہ سے ڈرو اور اپنے درمیان اصلاح قائم رکھو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اگر تم مومن ہو۔ اور انہوں نے وہ وصیت بھی کی تھی جو حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت یعقوب علیہ السلام نے کی تھی جس کا ذکر قرآن میں ان الفاظ میں ہے۔ اور اس بات کی وصیت ابراہیم نے اپنے بچوں کو کی تھی اور یعقوب نے بھی اے میرے بچو بے شک اللہ نے تمہارے لئے ایک خاص دین کو پسند کر لیا ہے لہذا تم مرتے وقت مسلمان ہی رہنا۔ انہوں نے اپنے اہل خانہ کو یہ وصیت کی تھی وہ انصار کے حمایتی اور دینی بھائی بن کر رہیں گے بے شک پاکیز سیرت اور سچائی بہترہے اور زیادہ باقی رہنے والی ہے جھوٹ کے مقابلے میں۔ اگر میری اس بیماری کے دوران میرے ساتھ کوئی واقعہ پیش آجائے اور میری اس وصیت کو تبدیل کرنے سے پہلے میں مرجاؤں تو یہ کردینا پھر انہوں نے اس کام کا تذکرہ کیا۔

یہ حدیث شیئر کریں