سنن دارمی ۔ جلد دوم ۔ وصیت کا بیان۔ ۔ حدیث 1012

وصیت میں کلمہ شہادت پڑھنا اور کسی طرح کی بات کہنا مستحب ہے۔

راوی:

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ هَكَذَا كَانُوا يُوصُونَ هَذَا مَا أَوْصَى بِهِ فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ أَنَّهُ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَأَنَّ السَّاعَةَ آتِيَةٌ لَا رَيْبَ فِيهَا وَأَنَّ اللَّهَ يَبْعَثُ مَنْ فِي الْقُبُورِ وَأَوْصَى مَنْ تَرَكَ بَعْدَهُ مِنْ أَهْلِهِ أَنْ يَتَّقُوا اللَّهَ وَيُصْلِحُوا ذَاتَ بَيْنِهِمْ وَأَنْ يُطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ إِنْ كَانُوا مُؤْمِنِينَ وَأَوْصَاهُمْ بِمَا أَوْصَى بِهِ إِبْرَاهِيمُ بَنِيهِ وَيَعْقُوبُ يَا بَنِيَّ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَى لَكُمْ الدِّينَ فَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ وَأَوْصَى إِنْ حَدَثَ بِهِ حَدَثٌ مِنْ وَجَعِهِ هَذَا أَنَّ حَاجَتَهُ كَذَا وَكَذَا

انس بیان کرتے ہیں پہلے اس طرح کی وصیت کی جاتی تھی یہ وہ وصیت ہے جو فلاں بن فلاں نے کی ہے اور وہ یہ گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے اور وہ ہی ایک معبود ہے اس کا کوئی شریک نہیں ہے اور بے شک حضرت محمد اللہ کے خاص بندے اور رسول ہیں بے شک قیامت آنے والی ہے اور اس میں کوئی شک نہیں ہے اور اللہ ان لوگوں کو زندہ کرے گا جو قبروں میں ہیں۔ اس کے بعد وہ شخص اپنے بعض اہل خانہ کو وصیت کرتا تھا وہ اللہ سے ڈرتے رہیں اور اپنے درمیان بھلائی کو برقرار رکھیں گے اور اللہ کے اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے رہیں اگر وہ مومن ہیں اور انہیں بھی وصیت کرتا تھا جو حضرت ابراہیم اور حضرت یعقوب نے اپنے بچوں کو کی تھی۔ اے بچو۔ بے شک اللہ نے تمہارے لئے دین کو پسند کیا ہے لہذا تم مرتے وقت مسلمان ہی رہنا۔ اور وہ یہ بھی وصیت کرتا تھا کہ اگر اس بیماری کے دوران میرے ساتھ کوئی واقعہ پیش آجائے یعنی وہ فوت ہوجائیں تو اس کا یہ کام کردیا جائے اور اس کے بعد وہ کام کا ذکر کردیا کرتا تھا۔

یہ حدیث شیئر کریں