سنن دارمی ۔ جلد دوم ۔ حدود کا بیان ۔ حدیث 153

کن صورتوں میں مسلمانوں کا خون (بہانا) جائز ہوتاہے۔

راوی:

أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ عَنْ عُثْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا بِإِحْدَى ثَلَاثٍ بِكُفْرٍ بَعْدَ إِيمَانٍ أَوْ بِزِنًى بَعْدَ إِحْصَانٍ أَوْ يَقْتُلُ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ فَيُقْتَلُ

حضرت عثمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ کسی بھی مسلمان کا خون تین میں سے کسی ایک صورت میں بہاناجائز ہے ایمان کے بعد کافر ہوجانا۔ محصن ہونے کے باوجود زنا کرنا اور کسی شخص کو قصاص کے بغیر قتل کردینا۔ تو قاتل کو بھی قتل کردیا جائےگا۔

یہ حدیث شیئر کریں