سنن دارمی ۔ جلد دوم ۔ حدود کا بیان ۔ حدیث 154

کن صورتوں میں مسلمانوں کا خون (بہانا) جائز ہوتاہے۔

راوی:

حَدَّثَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَحِلُّ دَمُ رَجُلٍ يَشْهَدُ أَنَّ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَّا أَحَدَ ثَلَاثَةِ نَفَرٍ النَّفْسُ بِالنَّفْسِ وَالثَّيِّبُ الزَّانِي وَالتَّارِكُ لِدِينِهِ الْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَةِ

حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص یہ گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور میں اللہ کا رسول ہوں اس کا خون تین میں سے کسی ایک وجہ سے بہایا جائے گا۔ جان کے بدلے جان، شادی شدہ زانی، اور اپنے دین ترک کرکے مسلمانوں کی جماعت سے علیحدہ ہونے والا شخص۔ (ان تین کو قتل کیا جائےگا)۔

یہ حدیث شیئر کریں