سنن دارمی ۔ جلد دوم ۔ خواب کا بیان ۔ حدیث 20

خواب میں قمیص، کنواں، دودھ، شہد، مکھی، اور کھجور دیکھنا۔

راوی:

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ هُوَ ابْنُ كَثِيرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ مِمَّا يَقُولُ لِأَصْحَابِهِ مَنْ رَأَى مِنْكُمْ رُؤْيَا فَلْيَقُصَّهَا عَلَيَّ فَأَعْبُرَهَا لَهُ قَالَ فَجَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ رَأَيْتُ ظُلَّةً بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ تَنْطِفُ عَسَلًا وَسَمْنًا وَرَأَيْتُ أُنَاسًا يَتَكَفَّفُونَ مِنْهَا فَمُسْتَكْثِرٌ وَمُسْتَقِلٌّ وَرَأَيْتُ سَبَبًا وَاصِلًا مِنْ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ فَأَخَذْتَ بِهِ فَعَلَوْتَ فَأَعْلَاكَ اللَّهُ ثُمَّ أَخَذَ بِهِ الَّذِي بَعْدَكَ فَعَلَا فَأَعْلَاهُ اللَّهُ ثُمَّ أَخَذَهُ الَّذِي بَعْدَهُ فَعَلَا فَأَعْلَاهُ اللَّهُ ثُمَّ أَخَذَهُ الَّذِي بَعْدَهُ فَقُطِعَ بِهِ ثُمَّ وُصِلَ فَاتَّصَلَ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ ائْذَنْ لِي فَأَعْبُرَهَا فَقَالَ اعْبُرْهَا وَكَانَ أَعْبَرَ النَّاسِ لِلرُّؤْيَا بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَمَّا الظُّلَّةُ فَالْإِسْلَامُ وَأَمَّا الْعَسَلُ وَالسَّمْنُ فَالْقُرْآنُ حَلَاوَةُ الْعَسَلِ وَلِينُ السَّمْنِ وَأَمَّا الَّذِينَ يَتَكَفَّفُونَ مِنْهُ فَمُسْتَكْثِرٌ وَمُسْتَقِلٌّ فَهُمْ حَمَلَةُ الْقُرْآنِ فَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَبْتَ وَأَخْطَأْتَ فَقَالَ فَمَا الَّذِي أَصَبْتُ وَمَا الَّذِي أَخْطَأْتُ فَأَبَى أَنْ يُخْبِرَهُ

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں سے فرمایا کرتے تھے جو شخص خواب دیکھے وہ میرے سامنے بیان کرے میں اس کی تعبیر بتایا کروں گا راوی کہتے ہیں ایک شخص آیا اور عرض کی یا رسول اللہ میں نے آسمانوں اور زمین کےدرمیان بادلوں کا ایک ٹکڑا دیکھا جس میں سے شہد اور گھی برس رہا تھا میں نے آسمان سے لے کر زمین تک لٹکی رسی دیکھی میں نے لوگوں کو دیکھا کہ وہ اسے حاصل کررہے ہیں کچھ کم حاصل کررہے ہیں اور کچھ زیادہ حاصل کررہے ہیں پھر آپ نے اس رسی کو پکڑا اور اوپر تشریف لے گئے اللہ تعالیٰ نے آپ کو بلندی عطا کردی پھر آپ کے بعد ایک صاحب نے اس رسی کو پکڑا اور وہ بھی اوپر چڑھنے لگے، اللہ تعالیٰ انہیں بھی اوپر لے گیا پھر اس کے بعد ایک شخص نے اسے پکڑا اور وہ بھی اوپر کی طرف چڑھے اللہ تعالیٰ نے انہیں بھی اوپر چڑھادیا پھر اس کے بعد ایک اور صاحب نے پکڑا اور وہ رسی ٹوٹ گئی پھر اس رسی کو ملا دیا گیا وہ جڑگئی۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کی یا رسول اللہ مجھے اجازت دیں کہ میں اس کی تعبیر بیان کروں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اس کی تعبیر بیان کرو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خواب کی تعبیر کے سب سے بڑے ماہر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے انہوں نے عرض کی بادل سے مراد اسلام ہے شہد اور گھی سے مراد قرآن ہے جس میں شہد کی مٹھاس اور گھی کی نرمی پائی جاتی ہے لوگوں کا اسے حاصل کرنا اور کم یا زیادہ حاصل کرنا اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو قرآن کا علم حاصل کرتے ہیں آسمان سے زمین تک لٹکی رسی سے مراد وہ حق ہے جس پر آپ گامزن ہیں۔ آپ اس پر عمل کرتے ہیں اور اس کے ذریعے اللہ آپ کو بلندی عطا کرتا ہے اور پھر اس کے بعد جو شخص اس کو پکڑتا ہے اللہ اس کی وجہ سے اس کو بھی بلندی عطا کردیتا ہے پھر جو شخص اسے پکڑتا ہے تو اللہ اسے بھی بلندی عطا کردیتا ہے اور پھر جو شخص پکڑے گا تو وہ اس کی وجہ سے منقطع ہوجائے گی اور پھر اسے چھوڑ دیا جائے گا۔ یا رسول اللہ آپ مجھے بتائیں میرے والد آپ پر قربان ہوں میں نے صحیح تعبیر بیان کی ہے یا غلط؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کچھ صحیح ہے اور کچھ غلط ہے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کی صحیح کیا ہے اور غلط کیا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بتانے سے انکار کردیا۔

یہ حدیث شیئر کریں