سنن دارمی ۔ جلد دوم ۔ دیت کا بیان ۔ حدیث 205

قسامتکا حکم ۔

راوی:

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنَا بُشَيْرُ بْنُ يَسَارٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ قَالَ خَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلٍ أَحَدُ بَنِي حَارِثَةَ إِلَى خَيْبَرَ مَعَ نَفَرٍ مِنْ قَوْمِهِ يُرِيدُونَ الْمِيرَةَ بِخَيْبَرَ قَالَ فَعُدِيَ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ فَقُتِلَ فَتُلَّتْ عُنُقُهُ حَتَّى نُخِعَ ثُمَّ طُرِحَ فِي مَنْهَلٍ مِنْ مَنَاهِلِ خَيْبَرَ فَاسْتُصْرِخَ عَلَيْهِ أَصْحَابُهُ فَاسْتَخْرَجُوهُ فَغَيَّبُوهُ ثُمَّ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ فَتَقَدَّمَ أَخُوهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ وَكَانَ ذَا قِدَمٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَابْنَا عَمِّهِ مَعَهُ حُوَيِّصَةُ بْنُ مَسْعُودٍ وَمُحَيِّصَةُ فَتَكَلَّمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَكَانَ أَحْدَثَهُمْ سِنًّا وَهُوَ صَاحِبُ الدَّمِ وَذَا قَدَمٍ فِي الْقَوْمِ فَلَمَّا تَكَلَّمَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْكُبْرَ الْكُبْرَ قَالَ فَاسْتَأْخَرَ فَتَكَلَّمَ حُوَيِّصَةُ وَمُحَيِّصَةُ ثُمَّ هُوَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُسَمُّونَ قَاتِلَكُمْ ثُمَّ تَحْلِفُونَ عَلَيْهِ خَمْسِينَ يَمِينًا ثُمَّ نُسَلِّمُهُ إِلَيْكُمْ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا كُنَّا لِنَحْلِفَ عَلَى مَا لَا نَعْلَمُ مَا نَدْرِي مَنْ قَتَلَهُ إِلَّا أَنَّ يَهُودَ عَدُوُّنَا وَبَيْنَ أَظْهُرِهِمْ قُتِلَ قَالَ فَيَحْلِفُونَ لَكُمْ بِاللَّهِ إِنَّهُمْ لَبُرَءَاءُ مِنْ دَمِ صَاحِبِكُمْ ثُمَّ يَبْرَءُونَ مِنْهُ قَالُوا مَا كُنَّا لِنَقْبَلَ أَيْمَانَ يَهُودَ مَا فِيهِمْ أَكْبَرُ مِنْ أَنْ يَحْلِفُوا عَلَى إِثْمٍ قَالَ فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ بِمِائَةِ نَاقَةٍ

حضرت سہل بن ابوحثمہ بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن سہل جن کا تعلق بنوحارثہ سے تھا وہ اپنی قوم کے چند افراد کے ہمراہ خیبر تشریف لے گئے انہوں نے وہاں خبیر میں کچھ کام کرنا تھا اس دوران حضرت عبداللہ کو قتل کردیا گیا ان کی گردن گھونٹ دی گئی اور خیبر کے ایک تالاب میں پھینک دیا گیا ان کے ساتھی انہیں تلاش کرتے ہوئے وہاں آئے انہیں وہاں سے نکالا قتل کے وقت یہ لوگ ان کے پاس موجود نہیں تھے پھر یہ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مدینہ منورہ آئے اور ان کے بھائی عبدالرحمن بن سہل آگے بڑھے یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں خاص مقام رکھتے تھے ان کے دو چچا زاد بھی ان کے ساتھ تھے جن کا نام حویصہ بن مسعود اور محیصہ بن مسعود تھا عبدالرحمن بات شروع کرنے لگے وہ عمر میں سب سے کم تھے اور خون کے وارث بھی وہی تھے اور اپنی قوم میں نمایاں مقام بھی رکھتے تھے جب انہوں نے بات شروع کی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا پہلے بڑے کو موقع دیا جائے وہ پیچھے ہوگئے حضرت حویصہ نے بات شروع کی پھر عبدالرحمن نے بات شروع کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم لوگ قاتل کا نام لو اور اس بارے میں حلف اٹھاؤ پچاس مرتبہ حلف اٹھاؤ میں اسے تمہارے سپرد کر دوں گا انہوں نے عرض کی یا رسول اللہ ہم کیسے حلف اٹھاسکتے ہیں جب کہ ہمیں پتاہی نہیں ہے کہ کس نے انہیں قتل کیا ہے البتہ یہودی ہمارے دشمن ہیں اور یہ قتل بھی ان کے درمیان ہواہے پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ وہ تمہارے سامنے اللہ کے نام کی قسم اٹھا کر تمہارے ساتھی کے قتل سے بری الذمہ ہوجائیں گے۔ انہوں نے عرض کی ہم یہودیوں کی قسم قبول نہیں کریں گے کیونکہ ان کے نزدیک کسی گناہ کی بات پر قسم اٹھانا جھوٹی قسم اٹھانا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ (راوی بیان کرتے ہیں) پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاس سے ان حضرات کو سو اونٹنیاں دیت کے طور پر اداکیں۔

یہ حدیث شیئر کریں