سنن دارمی ۔ جلد دوم ۔ سیر کا بیان ۔ حدیث 293

لڑائی سے پہلے اسلام کی دعوت دینا۔

راوی:

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَمَّرَ رَجُلًا عَلَى سَرِيَّةٍ أَوْصَاهُ إِذَا لَقِيتَ عَدُوَّكَ مِنْ الْمُشْرِكِينَ فَادْعُهُمْ إِلَى إِحْدَى ثَلَاثِ خِلَالٍ أَوْ خِصَالٍ فَأَيَّتُهُمْ مَا أَجَابُوكَ إِلَيْهَا فَاقْبَلْ مِنْهُمْ وَكُفَّ عَنْهُمْ ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى الْإِسْلَامِ فَإِنْ هُمْ أَجَابُوكَ فَاقْبَلْ مِنْهُمْ وَكُفَّ عَنْهُمْ ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى التَّحَوُّلِ مِنْ دَارِهِمْ إِلَى دَارِ الْمُهَاجِرِينَ وَأَخْبِرْهُمْ إِنْ هُمْ فَعَلُوا أَنَّ لَهُمْ مَا لِلْمُهَاجِرِينَ وَأَنَّ عَلَيْهِمْ مَا عَلَى الْمُهَاجِرِينَ فَإِنْ هُمْ أَبَوْا فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّهُمْ يَكُونُونَ كَأَعْرَابِ الْمُسْلِمِينَ يَجْرِي عَلَيْهِمْ حُكْمُ اللَّهِ الَّذِي يَجْرِي عَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَلَيْسَ لَهُمْ فِي الْفَيْءِ وَالْغَنِيمَةِ نَصِيبٌ إِلَّا أَنْ يُجَاهِدُوا مَعَ الْمُسْلِمِينَ فَإِنْ هُمْ أَبَوْا أَنْ يَدْخُلُوا فِي الْإِسْلَامِ فَسَلْهُمْ إِعْطَاءَ الْجِزْيَةِ فَإِنْ فَعَلُوا فَاقْبَلْ مِنْهُمْ وَكُفَّ عَنْهُمْ فَإِنْ هُمْ أَبَوْا فَاسْتَعِنْ بِاللَّهِ وَقَاتِلْهُمْ وَإِنْ حَاصَرْتَ أَهْلَ حِصْنٍ فَإِنْ أَرَادُوكَ أَنْ تَجْعَلَ لَهُمْ ذِمَّةَ اللَّهِ وَذِمَّةَ نَبِيِّهِ فَلَا تَجْعَلْ لَهُمْ ذِمَّةَ اللَّهِ وَلَا ذِمَّةَ نَبِيِّهِ وَلَكِنْ اجْعَلْ لَهُمْ ذِمَّتَكَ وَذِمَّةَ أَبِيكَ وَذِمَّةَ أَصْحَابِكَ فَإِنَّكُمْ إِنْ تُخْفِرُوا بِذِمَّتِكُمْ وَذِمَّةِ آبَائِكُمْ أَهْوَنُ عَلَيْكُمْ مِنْ أَنْ تُخْفِرُوا ذِمَّةَ اللَّهِ وَذِمَّةَ رَسُولِهِ وَإِنْ حَاصَرْتَ حِصْنًا فَأَرَادُوكَ أَنْ يَنْزِلُوا عَلَى حُكْمِ اللَّهِ فَلَا تُنْزِلْهُمْ عَلَى حُكْمِ اللَّهِ وَلَكِنْ أَنْزِلْهُمْ عَلَى حُكْمِكَ فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي أَتُصِيبُ حُكْمَ اللَّهِ فِيهِمْ أَمْ لَا ثُمَّ اقْضِ فِيهِمْ بِمَا شِئْتَ قَالَ عَلْقَمَةُ فَحَدَّثْتُ بِهِ مُقَاتِلَ بْنَ حَيَّانَ فَقَالَ حَدَّثَنِي مُسْلِمُ بْنُ هَيْصَمٍ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ مُقَرِّنٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ

سلیمان بن بریدہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں جب کسی شخص کو کسی مہم کا امیر مقرر کرتے تو اسے یہ ہدایت کرتے جب تمہارا اپنے کسی مشرک دشمن سے سامنا ہو تو انہیں تین میں سے کسی ایک بات کو قبول کرنے کی دعوت دو۔ ان میں سے جو بھی بات وہ قبول کرلیں اس کو ان کی طرف سے تم قبول کرلینا اور ان سے لڑائی سے رک جانا۔ تم انہیں اسلام کی دعوت دو اگر وہ قبول کرلیں تو ان کی طرف سے اسے قبول کرلینا اور لڑائی سے رک جانا۔ اگر نہ مانیں تو پھر تم انہیں دعوت دو کہ وہ اپنے علاقے کو چھوڑ کر مہاجرین کے علاقے کی طرف آجائیں اور اگر وہ ایسا کریں گے تو تم انہیں بتا دینا کہ انہیں وہی کچھ ملے گا جو مہاجرین کو ملتا ہے اور ان کے ذمہ وہی ادائیگی لازم ہوگی جو مہاجرین کے ذمے لازم ہے۔ اگر وہ انکار کریں تو تم انہیں بتانا کہ وہ لوگ دیہاتی مسلمانوں کی مانند ہوں گے ان پر اللہ کے وہ تمام احکام جاری ہوں گے جو مسلمانوں پر ہوتے ہیں انہیں مال فئی اور مال غنیمت میں سے کچھ نہیں ملے گا البتہ اگر وہ مسلمانوں کے ساتھ جہاد میں شریک ہوں تو انہیں حصہ ملے گا اگر وہ اسلام میں داخل ہونے سے انکار کردیں تو تم انہیں جزیہ ادا کرنے کا کہو اگر وہ ایسا کریں تو ان کی طرف سے یہ قبول کرلو اور لڑائی بند کر دو۔ اگر وہ انکار کریں تو اللہ سے مدد حاصل کرو اور ان سے جنگ شروع کردو۔ اگر تم کسی قلعہ والوں کا محاصرہ کرو اور وہ یہ چاہیں کہ تم انہیں اللہ کے ذمے اور اس کے نبی کے ذمے کرو تو تم انہیں اللہ کا ذمہ اور اس کے نبی کا ذمہ نہ دو بلکہ انہیں اپنا اور اپنے باپ کا ذمہ دو اور اپنے ساتھیوں کے ذمہ دو کیونکہ تم اپنے ذمے اور اپنے باپ دادا کے ذمہ کی خلاف ورزی کرو۔ یہ تمہارے حق میں اس سے کم نقصان والا ہے کہ تم اللہ اور اس کے رسول کے ذمے کی خلاف ورزی کرو۔ اگر تم کسی قلعہ کا محاصرہ کرو اور وہ یہ چاہیں کہ تمیں اللہ کے حکم پر لے آئیں تو تم ان کے ساتھ اللہ کے حکم پر معاہدہ نہ کرو بلکہ اپنے فیصلے پر معاہدہ کرو کیونکہ تم جانتے ہو کہ تم ان کے بارے میں اللہ کے حکم تک پہنچ جاؤ گے یا نہیں پھر تم ان کے بارے میں جو چاہو فیصلہ کرو۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں