سنن دارمی ۔ جلد دوم ۔ خرید وفروخت کا بیان ۔ حدیث 377

حلال واضح ہے اور حرام واضح ہے

راوی:

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْحَلَالُ بَيِّنٌ وَالْحَرَامُ بَيِّنٌ وَبَيْنَهُمَا مُتَشَابِهَاتٌ لَا يَعْلَمُهَا كَثِيرٌ مِنْ النَّاسِ فَمَنْ اتَّقَى الشُّبُهَاتِ اسْتَبْرَأَ لِعِرْضِهِ وَدِينِهِ وَمَنْ وَقَعَ فِي الشُّبُهَاتِ وَقَعَ فِي الْحَرَامِ كَالرَّاعِي يَرْعَى حَوْلَ الْحِمَى فَيُوشِكُ أَنْ يُوَاقِعَهُ وَإِنَّ لِكُلِّ مَلِكٍ حِمًى أَلَا وَإِنَّ حِمَى اللَّهِ مَحَارِمُهُ أَلَا وَإِنَّ فِي الْجَسَدِ مُضْغَةً إِذَا صَلَحَتْ صَلَحَ الْجَسَدُ كُلُّهُ وَإِذَا فَسَدَتْ فَسَدَ الْجَسَدُ كُلُّهُ أَلَا وَهِيَ الْقَلْبُ

حضرت نعمان بن بشیربیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے حلال اور حرام واضح ہیں ان دونوں کے درمیان کچھ مشتبہ ہیں جن سے بہت سے لوگ واقف نہیں ہیں جو شخص ان چیزوں سے بچ جائے گا وہ اپنی عزت اور دین کو محفوظ رکھے گا۔ جو شخص ان چیزوں میں مبتلا ہوجائے گا وہ حرام میں بھی مبتلا ہوجائے گا اس کی مثال اس چرواہے کی طرح ہے جو کسی چراگاہ کے آس پاس جانور چراتا رہے تو اس بات کا امکان رہے گا کہ وہ اس چراگاہ میں داخل ہوجائیگا۔ بے شک ہر بادشاہ کی مخصوص چراگاہ ہوتی ہے اور بے شک اللہ کی چراگاہ اس کی حرام کردہ اشیاء ہیں۔ خبردار جسم میں گوشت کا ایک لوتھڑا ہے اگر وہ ٹھیک رہے تو سارا جسم ٹھیک رہے گا اور اگر وہ خراب ہوجائے تو سارا جسم خراب ہوجائے گا خبردار وہ دل ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں