مسند احمد ۔ جلد اول ۔ حدیث 1543

حضرت سعید بن زید بن عمروبن نفیل رضی اللہ عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ صَدَقَةَ بْنِ الْمُثَنَّى حَدَّثَنِي جَدِّي رِيَاحُ بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ كَانَ فِي الْمَسْجِدِ الْأَكْبَرِ وَعِنْدَهُ أَهْلُ الْكُوفَةِ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ فَجَاءَهُ رَجُلٌ يُدْعَى سَعِيدَ بْنَ زَيْدٍ فَحَيَّاهُ الْمُغِيرَةُ وَأَجْلَسَهُ عِنْدَ رِجْلَيْهِ عَلَى السَّرِيرِ فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ فَاسْتَقْبَلَ الْمُغِيرَةَ فَسَبَّ وَسَبَّ فَقَالَ مَنْ يَسُبُّ هَذَا يَا مُغِيرَةُ قَالَ يَسُبُّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ قَالَ يَا مُغِيرَ بْنَ شُعْبَ يَا مُغِيرَ بْنَ شُعْبَ ثَلَاثًا أَلَا أَسْمَعُ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَبُّونَ عِنْدَكَ لَا تُنْكِرُ وَلَا تُغَيِّرُ فَأَنَا أَشْهَدُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا سَمِعَتْ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنِّي لَمْ أَكُنْ أَرْوِي عَنْهُ كَذِبًا يَسْأَلُنِي عَنْهُ إِذَا لَقِيتُهُ أَنَّهُ قَالَ أَبُو بَكْرٍ فِي الْجَنَّةِ وَعُمَرُ فِي الْجَنَّةِ وَعَلِيٌّ فِي الْجَنَّةِ وَعُثْمَانُ فِي الْجَنَّةِ وَطَلْحَةُ فِي الْجَنَّةِ وَالزُّبَيْرُ فِي الْجَنَّةِ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ فِي الْجَنَّةِ وَسَعْدُ بْنُ مَالِكٍ فِي الْجَنَّةِ وَتَاسِعُ الْمُؤْمِنِينَ فِي الْجَنَّةِ لَوْ شِئْتُ أَنْ أُسَمِّيَهُ لَسَمَّيْتُهُ قَالَ فَضَجَّ أَهْلُ الْمَسْجِدِ يُنَاشِدُونَهُ يَا صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ مَنْ التَّاسِعُ قَالَ نَاشَدْتُمُونِي بِاللَّهِ وَاللَّهِ الْعَظِيمِ أَنَا تَاسِعُ الْمُؤْمِنِينَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَاشِرُ ثُمَّ أَتْبَعَ ذَلِكَ يَمِينًا قَالَ وَاللَّهِ لَمَشْهَدٌ شَهِدَهُ رَجُلٌ يُغَبِّرُ فِيهِ وَجْهَهُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْضَلُ مِنْ عَمَلِ أَحَدِكُمْ وَلَوْ عُمِّرَ عُمُرَ نُوحٍ عَلَيْهِ السَّلَام

ایک مرتبہ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کوفہ کی جامع مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے، ان کے دائیں بائیں اہل کوفہ بیٹھے ہوئے تھے، اتنی دیر میں حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ آگئے، حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ نے انہیں خوش آمدید کہا اور چارپائی کی پائنتی کے پاس انہیں بٹھا لیا، کچھ دیر کے بعد ایک کوفی حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ کے سامنے آکر کھڑا ہوا اور کسی کو گالیاں دینے لگا، انہوں نے پوچھا مغیرہ! یہ کسے برا بھلا کہہ رہا ہے؟ انہوں نے کہا حضرت علی رضی اللہ عنہ کو، انہوں نے تین مرتبہ حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ کو ان کا نام لے کر پکارا اور فرمایا آپ کی موجودگی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو برا بھلا کہا جارہا ہے اور آپ لوگوں کو منع نہیں کر رہے اور نہ اپنی مجلس کو تبدیل کر رہے ہیں؟ میں اس بات کا گواہ ہوں کہ میرے کانوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا ہے اور میرے دل نے اسے محفوظ کیا ہے اور میں ان سے کوئی جھوٹی بات روایت نہیں کرتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابو بکر جنت میں ہوں گے، عمر، علی، عثمان، طلحہ، زبیر، عبدالرحمن بن عوف اور سعد بن مالک رضی اللہ عنہم اور ایک نواں مسلمان بھی جنت میں ہوگا، جس کا نام اگر میں بتانا چاہتا تو بتا سکتا ہوں ۔ اہل مسجد نے بآواز بلند انہیں قسم دے کر پوچھا کہ اے صحابی رسول! وہ نواں آدمی کون ہے؟ فرمایا تم مجھے اللہ کی قسم دے رہے ہو، اللہ کا نام بہت بڑا ہے، وہ نواں آدمی میں ہی ہوں اور دسویں خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم تھے، اس کے بعد وہ دائیں طرف چلے گئے اور فرمایا کہ بخدا! وہ ایک غزوہ جس میں کوئی شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوا اور اس میں اس کا چہرہ غبار آلود ہوا، وہ تمہارے ہر عمل سے افضل ہے اگرچہ تمہیں عمر نوح ہی مل جائے۔

یہ حدیث شیئر کریں