قبر پر شاخ لگانے کا بیان ۔ بریدہ اسلمی نے وصیت کی کہ ان کی قبر پر دو شاخیں گاڑ دی جائیں اور ابن عمرنے عبدالرحمن کی قبر پر خیمہ دیکھا تو کہا کہ اے لڑکے اس کو الگ کردیا جائے اس لئے کہ اس کا عمل سایہ کرے گا اور خارجہ بن زید نے کہا میں نے آپ کو اس حال میں دیکھا کہ جوان تھا ۔ حضرت عثمان کے عہد میں اور ہم میں زیادہ چھلانگیں لگانے والا وہ سمجھا جاتا تھا جو عثمان بن مظعون کی قبر کو چھلانگ لگائے یہاں تک کہ اس سے آگے بڑھ جائے ۔عثمان بن حکیم نے کہا کہ خارجہ بن زید نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے قبر پر بیٹھایا اور مجھ سے اپنے چچا زید بن ثابت کے واسطے سے بیان کیا انہوں نے اس کو اس لئے مکروہ سمجھا جو حدث کرے اور نافع نے کہا ابن عمر قبروں پر بیٹھتے تھے ۔
راوی: یحیی , ابومعاویہ , اعمش , مجاہد , طاوس , ابن عباس
حَدَّثَنَا يَحْيَی حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ مَرَّ بِقَبْرَيْنِ يُعَذَّبَانِ فَقَالَ إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي کَبِيرٍ أَمَّا أَحَدُهُمَا فَکَانَ لَا يَسْتَتِرُ مِنْ الْبَوْلِ وَأَمَّا الْآخَرُ فَکَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ ثُمَّ أَخَذَ جَرِيدَةً رَطْبَةً فَشَقَّهَا بِنِصْفَيْنِ ثُمَّ غَرَزَ فِي کُلِّ قَبْرٍ وَاحِدَةً فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ لِمَ صَنَعْتَ هَذَا فَقَالَ لَعَلَّهُ أَنْ يُخَفَّفَ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا
یحیی، ابومعاویہ، اعمش، مجاہد، طاؤس ، ابن عباس نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ دو قبروں کے پاس سے گزرے ان دونوں پر عذاب ہو رہا تھا آپ نے فرمایا ان دونوں پر عذاب ہورہا ہے اور کسی بڑے امر میں ان پر عذاب نہیں ہو رہا ایک تو پیشاب سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چغلی کھاتا پھرتا تھا پھر ایک تر شاخ لی اور اس کے دو ٹکڑے کئے پھر ہر قبر پر ایک ایک ٹکڑا گاڑ دیا لوگوں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے یہ کس مصلحت کی بناء پر کیا آپ نے فرمایا شاید ان کے عذاب میں تخفیف ہوجاے جب تک یہ خشک نہ ہوں۔
Narrated Ibn Abbas:
The Prophet once passed by two graves, and those two persons (in the graves) were being tortured. He said, "They are being tortured not for a great thing (to avoid). One of them never saved himself from being soiled with his urine, while the other was going about with calumnies (to make enmity between friends). He then took a green leaf of a date-palm tree split it into two pieces and fixed one on each grave. The people said, "O Allah's Apostle! Why have you done so?" He replied, "I hope that their punishment may be lessened till they (the leaf) become dry."
________________________________________
