صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ جنازوں کا بیان ۔ حدیث 1330

نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ کی قبروں کا بیان، اقبرتہ، قبرت الرجل اقبر کے معنی ہیں میں نے اس کے لئے قبر بنائی، قبرتہ کے معنی ہیں میں نے اس کو قبر میں دفن کیا، کفاتا کے معنی ہیں کہ اسی پر زندگی بسر کریں گے اور مرنے کے بعد اسی میں دفن کئے جائیں گے ۔

راوی: فروہ , علی بن مسہر , ہشام بن عروہ ,

حَدَّثَنَا فَرْوَةُ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ لَمَّا سَقَطَ عَلَيْهِمْ الْحَائِطُ فِي زَمَانِ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ أَخَذُوا فِي بِنَائِهِ فَبَدَتْ لَهُمْ قَدَمٌ فَفَزِعُوا وَظَنُّوا أَنَّهَا قَدَمُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا وَجَدُوا أَحَدًا يَعْلَمُ ذَلِکَ حَتَّی قَالَ لَهُمْ عُرْوَةُ لَا وَاللَّهِ مَا هِيَ قَدَمُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا هِيَ إِلَّا قَدَمُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ

فروہ، علی بن مسہر، ہشام بن عروہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں جب ولید بن عبدالملک کے زمانے میں دیوار گر گئی تو لوگ اس کے بنانے میں مشغول ہوگئے تو ایک پاؤں دکھائی دیا تو لوگ ڈرے اور سمجھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا قدم مبارک ہے کوئی ایسا شخص نہ ملا جو اس کو جانتا ہو، یہاں تک ان لوگوں سے عروہ نے کہا کہ واللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا قدم مبارک نہیں ہے بلکہ یہ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا پاؤں ہے

Narrated 'Urwa:
When the wall fell on them (i.e. graves) during the caliphate of Al-Walid bin 'Abdul Malik, the people started repairing it, and a foot appeared to them. The people got scared and thought that it was the foot of the Prophet. No-one could be found who could tell them about it till I ('Urwa) said to them, "By Allah, this is not the foot of the Prophet but it is the foot of Umar." Aisha narrated that she made a will to 'Abdullah bin Zubair, "Do not bury me with them (the Prophet and his two companions) but bury me with my companions (wives of the Prophet (p.b.u.h) ) in

یہ حدیث شیئر کریں