صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ زکوۃ کا بیان ۔ حدیث 1346

جس مال کی زکوۃ دی جاتی ہے تو وہ کنز نہیں ہے اس لئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ اوقیہ سے کم میں زکوۃ نہیں

راوی: علی بن ہاشم , ہشیم , حصین , زید بن وہب

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي هَاشِمٍ سَمِعَ هُشَيْمًا أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ قَالَ مَرَرْتُ بِالرَّبَذَةِ فَإِذَا أَنَا بِأَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقُلْتُ لَهُ مَا أَنْزَلَکَ مَنْزِلکَ هَذَا قَالَ کُنْتُ بِالشَّأْمِ فَاخْتَلَفْتُ أَنَا وَمُعَاوِيَةُ فِي الَّذِينَ يَکْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلَا يُنْفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ قَالَ مُعَاوِيَةُ نَزَلَتْ فِي أَهْلِ الْکِتَابِ فَقُلْتُ نَزَلَتْ فِينَا وَفِيهِمْ فَکَانَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ فِي ذَاکَ وَکَتَبَ إِلَی عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَشْکُونِي فَکَتَبَ إِلَيَّ عُثْمَانُ أَنْ اقْدَمْ الْمَدِينَةَ فَقَدِمْتُهَا فَکَثُرَ عَلَيَّ النَّاسُ حَتَّی کَأَنَّهُمْ لَمْ يَرَوْنِي قَبْلَ ذَلِکَ فَذَکَرْتُ ذَاکَ لِعُثْمَانَ فَقَالَ لِي إِنْ شِئْتَ تَنَحَّيْتَ فَکُنْتَ قَرِيبًا فَذَاکَ الَّذِي أَنْزَلَنِي هَذَا الْمَنْزِلَ وَلَوْ أَمَّرُوا عَلَيَّ حَبَشِيًّا لَسَمِعْتُ وَأَطَعْتُ

علی بن ہاشم، ہشیم، حصین، زید بن وہب روایت کرتے ہیں کہ میں ربذہ سے گزرا، تو ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ملا اور ان سے پوچھا کہ آپ کو اس مقام میں کس چیز نے پہنچایا؟ انہوں نے بتایا میں شام میں تھا تو مجھ میں اور معاویہ میں آیت (وَالَّذِيْنَ يَكْنِزُوْنَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلَا يُنْفِقُوْنَهَا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ اَلِيْمٍ ) 9۔ التوبہ : 34) کی تفسیر میں اختلاف ہوا۔ معاویہ نے کہا کہ یہ آیت اہل کتاب کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ میں نے کہا ہمارے اور اہل کتاب دونوں کے لئے نازل ہوئی اور اس سلسلہ میں میری ان سے خوب بحث ہوئی انہوں نے عثمان کو میری شکایت کا خط لکھا، عثمان نے مجھے لکھا کہ مدینہ چلے آؤ چنانچہ میں چلا آیا تو لوگوں کا میرے پاس اس طرح ہجوم ہونے لگا گویا اس سے پہلے انہوں نے مجھے دیکھا ہی نہ تھا میں نے یہ عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا تو انہوں نے فرمایا کہ اگر تمہاری خواہش ہو تو ایسی جگہ گوشہ نشین ہوجاؤ جو مدینہ کے قریب ہو یہی چیز تھی جس کے سبب سے میں اس جگہ میں مقیم ہوں اور اگر مجھ پر کسی حبشی کو امیر مقرر کردیں تو میں سنوں گا اور اطاعت کروں گا۔

Narrated Zaid bin Wahab:
I passed by a place called Ar-Rabadha and by chance I met Abu Dhar and asked him, "What has brought you to this place?" He said, "I was in Sham and differed with Muawiya on the meaning of (the following verses of the Quran): 'They who hoard up gold and silver and spend them not in the way of Allah.' (9.34). Muawiya said, 'This verse is revealed regarding the people of the scriptures." I said, It was revealed regarding us and also the people of the scriptures." So we had a quarrel and Mu'awiya sent a complaint against me to 'Uthman. 'Uthman wrote to me to come to Medina, and I came to Medina. Many people came to me as if they had not seen me before. So I told this to 'Uthman who said to me, "You may depart and live nearby if you wish." That was the reason for my being here for even if an Ethiopian had been nominated as my ruler, I would have obeyed him .
________________________________________

یہ حدیث شیئر کریں