صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ حج کا بیان ۔ حدیث 1475

کپڑے سے خلوق کو تین باردھونے کا بیان ۔

راوی: محمد , ابوعاصم نبیل , ابن جریج , عطاء , صفوان بن یعلی نے عطاء

حدثنا محمد قال حدثنا ابوعاصم النبيل قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قال أَخْبَرَنِي عَطَائٌ أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ يَعْلَی أَخْبَرَهُ أَنَّ يَعْلَی قَالَ لِعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَرِنِي النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ يُوحَی إِلَيْهِ قَالَ فَبَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجِعْرَانَةِ وَمَعَهُ نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابِهِ جَائَهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ تَرَی فِي رَجُلٍ أَحْرَمَ بِعُمْرَةٍ وَهُوَ مُتَضَمِّخٌ بِطِيبٍ فَسَکَتَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاعَةً فَجَائَهُ الْوَحْيُ فَأَشَارَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَی يَعْلَی فَجَائَ يَعْلَی وَعَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَوْبٌ قَدْ أُظِلَّ بِهِ فَأَدْخَلَ رَأْسَهُ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْمَرُّ الْوَجْهِ وَهُوَ يَغِطُّ ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ فَقَالَ أَيْنَ الَّذِي سَأَلَ عَنْ الْعُمْرَةِ فَأُتِيَ بِرَجُلٍ فَقَالَ اغْسِلْ الطِّيبَ الَّذِي بِکَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَانْزِعْ عَنْکَ الْجُبَّةَ وَاصْنَعْ فِي عُمْرَتِکَ کَمَا تَصْنَعُ فِي حَجَّتِکَ قُلْتُ لِعَطَائٍ أَرَادَ الْإِنْقَائَ حِينَ أَمَرَهُ أَنْ يَغْسِلَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فقَالَ نَعَمْ

محمد، ابوعاصم نبیل، ابن جریج، عطاء، صفوان بن یعلی نے عطاء سے بیان کیا کہ یعلی نے حضرت عمر سے کہا مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حالت میں دکھائیے کہ آپ پر وحی اتر رہی ہو تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ اس دوران میں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ میں تھے اور آپ کے ساتھ آپ کے صحابہ بھی تھے۔ تو ایک شخص آپ کے پاس آیا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ اس شخص کے متعلق کیا فرماتے ہیں جس نے عمرہ کا احرام باندھا اور اس کے کپڑے خوشبو سے لتھڑے ہوئے ہیں ؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑی دیر خاموش رہے آپ پر وحی آنے لگی۔ عمر نے یعلی کو اشارہ کیا تو یعلی آئے اس حال میں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک کپڑا تنا ہوا تھا جس سے سایہ کئے ہوئے تھے۔ یعلی نے اپنا سر کپڑے کے اندر ڈالا تو دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ سرخ ہے اور خر اٹے لے رہے ہیں، پھر یہ کیفیت دور ہوگئی تو آپ نے فرمایا وہ شخص کہاں ہے ؟ جس نے عمرہ کے متعلق پوچھا۔ وہ شخص لایا گیا تو آپ نے فرمایا کہ اس خوشبو کو تین بار دھو ڈالو جو تیرے ساتھ ہے اور اپنا جبہ اتار دے اور اپنے عمرہ میں بھی وہی کر جو تو حج میں کرتا ہے۔ ابن جریج کا بیان ہے کہ میں نے عطاء سے پوچھا کہ آپ نے جو تین بار دھونے کا حکم دیا، تو اس سے آپ کی مراد صفائی تھی تو انہوں نے جواب دیا کہ ہاں۔

یہ حدیث شیئر کریں