صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ عمرہ کا بیان ۔ حدیث 1732

مسافر کا بیان جب کہ اس کوچلنے کی عجلت اور گھر پہنچنے کی جلد ضرورت ہو۔

راوی: سعید بن ابی مریم , محمد بن جعفر , زید اسلم

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ کُنْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا بِطَرِيقِ مَکَّةَ فَبَلَغَهُ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ شِدَّةُ وَجَعٍ فَأَسْرَعَ السَّيْرَ حَتَّی کَانَ بَعْدَ غُرُوبِ الشَّفَقِ نَزَلَ فَصَلَّی الْمَغْرِبَ وَالْعَتَمَةَ جَمَعَ بَيْنَهُمَا ثُمَّ قَالَ إِنِّي رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ أَخَّرَ الْمَغْرِبَ وَجَمَعَ بَيْنَهُمَا

سعید بن ابی مریم، محمد بن جعفر، زید اسلم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا مکہ کے راستے میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تھا تو ان کو صفیہ بنت ابی عبید کی سخت بیماری کی خبر ملی انہوں نے اپنی چال تیز کر دی یہاں تک کہ شفق کے ڈوب جانے کے بعد سواری سے اترے اور مغرب اور عشاء کی نماز ایک ساتھ پڑھی پھر بیان کیا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ کو چلنے کی جلدی ہوتی تو مغرب کو مؤخر کرتے اور دونوں نمازیں (مغرب عشا) جمع کر کے پڑھتے

Narrated Zaid bin Aslam from his father:
I was with Ibn 'Umar on the way to Mecca, and he got the news that Safiya bint Abu Ubaid was seriously ill. So, he hastened his pace, and when the twilight disappeared, he dismounted and offered the Maghrib and 'Isha' prayers together. Then he said, "I saw that whenever the Prophet had to hasten when traveling, he would delay the Maghrib prayer and join them together (i.e. offer the Maghrib and the Isha prayers together)."

یہ حدیث شیئر کریں