صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ عمرہ کا بیان ۔ حدیث 1734

جب عمرہ کرنے والے کو روکا جائے۔

راوی: عبداللہ بن محمد بن اسماء , جویریہ , نافع , عبیداللہ بن عبداللہ اور سالم بن عبد اللہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ وَسَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَاهُ أَنَّهُمَا کَلَّمَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا لَيَالِيَ نَزَلَ الْجَيْشُ بِابْنِ الزُّبَيْرِ فَقَالَا لَا يَضُرُّکَ أَنْ لَا تَحُجَّ الْعَامَ وَإِنَّا نَخَافُ أَنْ يُحَالَ بَيْنَکَ وَبَيْنَ الْبَيْتِ فَقَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَالَ کُفَّارُ قُرَيْشٍ دُونَ الْبَيْتِ فَنَحَرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدْيَهُ وَحَلَقَ رَأْسَهُ وَأُشْهِدُکُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ الْعُمْرَةَ إِنْ شَائَ اللَّهُ أَنْطَلِقُ فَإِنْ خُلِّيَ بَيْنِي وَبَيْنَ الْبَيْتِ طُفْتُ وَإِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ فَعَلْتُ کَمَا فَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ فَأَهَلَّ بِالْعُمْرَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ ثُمَّ سَارَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ إِنَّمَا شَأْنُهُمَا وَاحِدٌ أُشْهِدُکُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجَّةً مَعَ عُمْرَتِي فَلَمْ يَحِلَّ مِنْهُمَا حَتَّی حَلَّ يَوْمَ النَّحْرِ وَأَهْدَی وَکَانَ يَقُولُ لَا يَحِلُّ حَتَّی يَطُوفَ طَوَافًا وَاحِدًا يَوْمَ يَدْخُلُ مَکَّةَ

عبداللہ بن محمد بن اسماء، جویریہ، نافع، عبیداللہ بن عبداللہ اور سالم بن عبداللہ سے روایت کرتے ہیں کہ ان دونوں نے جس زمانہ میں ابن زبیر پر لشکر کشی ہوئی تھی، عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے گفتگو کی اور کہا کہ اس سال حج نہ کرنے میں آپ کے لئے نقصان نہیں اور ہمارے لئے خطرہ ہے کہ آپ کے درمیان اور خانہ کعبہ کے درمیان رکاوٹ ہوگی انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے تو کفار قریش خانہ کعبہ میں داخل ہونے میں مزاحم ہوئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ہدی کو ذبح کیا اور اپنا سر منڈایا، عبداللہ نے کہا کہ میں تم کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے اوپر عمرہ کو واجب کیا ہے اور اللہ تعالیٰ نے چاہا تو میں جاتا ہوں اگر راستہ میں میرے اور خانہ کعبہ کے درمیان رکاوٹ نہ ہوئی تو میں خانہ کعبہ کا طواف کروں گا جس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، چنانچہ ذی الحلیفہ سے عمرہ کا احرام باندھا پھر تھوڑی دیر چلے پھر کہا کہ دونوں کا ایک حال ہے میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے عمرہ کے ساتھ حج واجب کر لیا پھر ان دونوں کے احرام سے باہر نہ ہوئے یہاں تک قربانی کا دن آگیا اور ہدی بھیج چکے اور کہتے تھے کہ احرام سے باہر نہ ہو جب تک کہ مکہ میں داخل ہو کر ایک طواف (زیارت کا) نہ کرے۔

Narrated Nafi:
That Ubaidullah bin 'Abdullah and Salim bin 'Abdullah informed him that they told Ibn 'Umar when Ibn Az-Zubair was attacked by the army, saying "There is no harm for you if you did not perform Hajj this year. We are afraid that you may be prevented from reaching the Kaba." Ibn 'Umar said "We set out with Allah's Apostle and the non-believers of Quraish prevented us from reaching the Ka'ba, and so the Prophet slaughtered his Hadi and got his head shaved." Ibn 'Umar added, "I make you witnesses that I have made 'Umra obligatory for me. And, Allah willing, I will go and then if the way to Ka'ba is clear, I will perform the Tawaf, but if I am prevented from going to the Ka'ba then I will do the same as the Prophet did while I was in his company." Ibn 'Umar then assumed Ihram for Umra from Dhul-Hulaifa and proceeded for a while and said, "The conditions of 'Umra and Hajj are similar and I make you witnesses that I have made 'Umra and Hajj obligatory for myself." So, he did not finish the Ihram till the day of Nahr (slaughtering) came, and he slaughtered his Hadi. He used to say, "I will not finish the Ihram till I perform the Tawaf, one Tawaf on the day of entering Mecca (i.e. of Safa and Marwa for both 'Umra and Hajj)."

یہ حدیث شیئر کریں