صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ روزے کا بیان ۔ حدیث 1817

رمضان کے روزوں کے فرض ہونے کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا قول کے اے ایمان والوں ! تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں ۔ جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے شاید کہ تم متقی ہوجاؤ

راوی: قتیبہ بن سعید , اسمعیل بن جعفر , ابوسہل اپنے والد سے وہ طلحہ بن عبید اللہ

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِي سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ أَنَّ أَعْرَابِيًّا جَائَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَائِرَ الرَّأْسِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي مَاذَا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنْ الصَّلَاةِ فَقَالَ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ شَيْئًا فَقَالَ أَخْبِرْنِي مَا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنْ الصِّيَامِ فَقَالَ شَهْرَ رَمَضَانَ إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ شَيْئًا فَقَالَ أَخْبِرْنِي بِمَا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنْ الزَّکَاةِ فَقَالَ فَأَخْبَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَرَائِعَ الْإِسْلَامِ قَالَ وَالَّذِي أَکْرَمَکَ لَا أَتَطَوَّعُ شَيْئًا وَلَا أَنْقُصُ مِمَّا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ شَيْئًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ أَوْ دَخَلَ الْجَنَّةَ إِنْ صَدَقَ

قتیبہ بن سعید، اسماعیل بن جعفر، ابوسہل اپنے والد سے وہ طلحہ بن عبیداللہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس کے بال الجھے ہوئے تھے۔ اس نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں بتائیے کہ ہم پر اللہ نے کتنی نمازیں فرض کی ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ نمازیں لیکن اگر تو نفل پڑھے تو اور بات ہے، پھر اس نے عرض کیا کہ ہمیں بتائیے کہ کتنے روزے اللہ نے ہم پر فرض کئے ہیں؟ آپ نے فرمایا ماہ رمضان کے روزے، لیکن اگر تو نفل رکھے تو الگ بات ہے۔ پھر اس نے عرض کیا کہ ہمیں بتائیے کہ اللہ نے ہم پر کتنی زکوۃ فرض کی ہے؟ راوی کا بیان ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے شرائع اسلام بتا دئیے اس شخص نے کہا قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو باعزت بنایا، میں اس سے نہ تو کچھ کم کروں گا نہ تو کچھ زیادہ کروں گا جو اللہ تعالیٰ نے ہم پر فرض کی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ شخص کامیاب ہوگیا اگر اپنے قول میں سچا ہے یا یہ فرمایا کہ وہ شخص جنت میں جائے گا اگر اپنے قول میں سچا ہے۔

Narrated Talha bin 'Ubaid-Ullah:
A bedouin with unkempt hair came to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! Inform me what Allah has made compulsory for me as regards the prayers." He replied: "You have to offer perfectly the five compulsory prayers in a day and night (24 hours), unless you want to pray Nawafil." The bedouin further asked, "Inform me what Allah has made compulsory for me as regards fasting." He replied, "You have to fast during the whole month of Ramadan, unless you want to fast more as Nawafil." The bedouin further asked, "Tell me how much Zakat Allah has enjoined on me." Thus, Allah's Apostle informed him about all the rules (i.e. fundamentals) of Islam. The bedouin then said, "By Him Who has honored you, I will neither perform any Nawafil nor will I decrease what Allah has enjoined on me. Allah's Apostle said, "If he is saying the truth, he will succeed (or he will be granted Paradise)."

یہ حدیث شیئر کریں