صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ روزے کا بیان ۔ حدیث 1841

اللہ بزرگ وبرتر کا فرمانا کہ تمھارے لئے روزوں کی رات میں اپنی بیویوں سے صحبت کرناحلال کردیا گیا وہ عورتیں تمہارے لئے اور تم ان عورتوں کے لئے لباس ہو، اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے تم چھپ کرایسا کرتے تھے اس نے تم پر توجہ کی اور معاف کردیا پس اب تم ان سے صحبت کرو اور جو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے لکھ دیا ہے اس کو تلاش کرو۔

راوی: عبیداللہ بن موسی , اسرائیل , ابواسحق , براء

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ الْبَرَائِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کَانَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا کَانَ الرَّجُلُ صَائِمًا فَحَضَرَ الْإِفْطَارُ فَنَامَ قَبْلَ أَنْ يُفْطِرَ لَمْ يَأْکُلْ لَيْلَتَهُ وَلَا يَوْمَهُ حَتَّی يُمْسِيَ وَإِنَّ قَيْسَ بْنَ صِرْمَةَ الْأَنْصَارِيَّ کَانَ صَائِمًا فَلَمَّا حَضَرَ الْإِفْطَارُ أَتَی امْرَأَتَهُ فَقَالَ لَهَا أَعِنْدَکِ طَعَامٌ قَالَتْ لَا وَلَکِنْ أَنْطَلِقُ فَأَطْلُبُ لَکَ وَکَانَ يَوْمَهُ يَعْمَلُ فَغَلَبَتْهُ عَيْنَاهُ فَجَائَتْهُ امْرَأَتُهُ فَلَمَّا رَأَتْهُ قَالَتْ خَيْبَةً لَکَ فَلَمَّا انْتَصَفَ النَّهَارُ غُشِيَ عَلَيْهِ فَذُکِرَ ذَلِکَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ أُحِلَّ لَکُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَی نِسَائِکُمْ فَفَرِحُوا بِهَا فَرَحًا شَدِيدًا وَنَزَلَتْ وَکُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّی يَتَبَيَّنَ لَکُمْ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنْ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ

عبیداللہ بن موسی، اسرائیل، ابواسحاق ، براء روایت کرتے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں جب کوئی روزہ دار ہوتا اور افطار کا وقت آتا اور افطار سے پہلے سو جاتا تو نہ اس رات کو کھاتا اور نہ دن کو یہاں تک کہ شام ہوجاتی، قیس بن صرمہ انصاری ایک بار روزے سے تھے جب افطار کا وقت آیا تو اپنی بیوی کے پاس آئے اور پوچھا کیا تمہارے پاس کھانے کی کوئی چیز ہے؟ بیوی نے جواب دیا نہیں، لیکن میں جاتی ہوں اور تمہارے لئے ڈھونڈ کر لاتی ہوں اس زمانہ میں یہ مزدوری کرتے تھے چنانچہ ان کی آنکھ پر نیند کا غلبہ ہوا اور سو گئے جب بیوی نے ان کو دیکھا تو کہا تجھ پر افسوس ہے، جب دوسرے دن دوپہر کا وقت آیا تو بیہوش ہوگئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ واقعہ بیان کیا گیا تو یہ آیت اتری کہ روزوں کی رات میں تمہارے لئے اپنی بیویوں سے صحبت کرنا حلال کردیا گیا، صحابہ اس سے بہت خوش ہوئے اور یہ آیت اتری کھاتے پیتے رہو، جب تک کہ سفید دھاگہ سیاہ دھاگے سے تم پر کھل نہ جائے۔

Narrated Al-Bara:
It was the custom among the companions of Muhammad that if any of them was fasting and the food was presented (for breaking his fast), but he slept before eating, he would not eat that night and the following day till sunset.
Qais bin Sirma-al-Ansari was fasting and came to his wife at the time of Iftar (breaking one's fast) and asked her whether she had anything to eat. She replied, "No, but I would go and bring some for you." He used to do hard work during the day, so he was overwhelmed by sleep and slept. When his wife came and saw him, she said, "Disappointment for you." When it was midday on the following day, he fainted and the Prophet was informed about the whole matter and the following verses were revealed: "You are permitted To go to your wives (for sexual relation) At the night of fasting." So, they were overjoyed by it. And then Allah also revealed: "And eat and drink Until the white thread Of dawn appears to you Distinct from the black thread (of the night)." (2.187)

یہ حدیث شیئر کریں