صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ روزے کا بیان ۔ حدیث 1860

اگر کوئی شخص رمضان میں جماع کرلے اور اس کے پاس کوئی چیز نہ ہو پھر اس کے پاس صدقہ آئے تو وہی کفارہ دے دے ۔

راوی: ابوالیمان , شعیب , زہری , حمید بن الرحمن , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ جُلُوسٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَائَهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَکْتُ قَالَ مَا لَکَ قَالَ وَقَعْتُ عَلَی امْرَأَتِي وَأَنَا صَائِمٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ تَجِدُ رَقَبَةً تُعْتِقُهَا قَالَ لَا قَالَ فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ قَالَ لَا فَقَالَ فَهَلْ تَجِدُ إِطْعَامَ سِتِّينَ مِسْکِينًا قَالَ لَا قَالَ فَمَکَثَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَيْنَا نَحْنُ عَلَی ذَلِکَ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَقٍ فِيهَا تَمْرٌ وَالْعَرَقُ الْمِکْتَلُ قَالَ أَيْنَ السَّائِلُ فَقَالَ أَنَا قَالَ خُذْهَا فَتَصَدَّقْ بِهِ فَقَالَ الرَّجُلُ أَعَلَی أَفْقَرَ مِنِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَوَاللَّهِ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا يُرِيدُ الْحَرَّتَيْنِ أَهْلُ بَيْتٍ أَفْقَرُ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي فَضَحِکَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی بَدَتْ أَنْيَابُهُ ثُمَّ قَالَ أَطْعِمْهُ أَهْلَکَ

ابوالیمان، شعیب، زہری، حمید بن الرحمن، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا اور عرض کیا یا رسول اللہ! میں تو ہلاک ہو گیا۔ آپ نے دریافت کیا بات ہے؟ اس نے بتایا کہ میں نے اپنی بیوی سے روزہ کی حالت میں جماع کر لیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے پاس کوئی غلام ہے جسے تم آزاد کر سکو؟ اس نے کہا کہ نہیں۔ آپ نے فرمایا کیا تم دو مہینے متواتر روزے رکھ سکتے ہو اس نے کہا نہیں آپ نے فرمایا کہ کیا تم ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتے ہو؟ اس نے کہا نہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑی دیر خاموش رہے ہم اس حال میں تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک تھیلا لایا گیا جس میں کھجوریں تھیں اور عرق سے مراد مکتل ہے۔ آپ نے دریافت کیا کہ سوال کرنے والا کہاں ہے؟ اس نے کہا میں ہوں، آپ نے فرمایا اسے لے جا اور خیرات کردے۔ اس شخص نے پوچھا کیا اس کو دوں، جو مجھ سے زیادہ محتاج ہے، یا رسول اللہ! مدینہ کے دونوں پتھریلے میدانوں کے درمیان کوئی ایسا گھر نہیں، جو میرے گھر والوں سے زیادہ محتاج ہو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے، یہاں تک کہ آپ کے اگلے دانت کھل اٹھے، پھر آپ نے فرمایا اپنے گھر والوں کو کھلا۔

Narrated Abu Huraira:
While we were sitting with the Prophet a man came and said, "O Allah's Apostle! I have been ruined." Allah's Apostle asked what was the matter with him. He replied "I had sexual intercourse with my wife while I was fasting." Allah's Apostle asked him, "Can you afford to manumit a slave?" He replied in the negative. Allah's Apostle asked him, "Can you fast for two successive months?" He replied in the negative. The Prophet asked him, "Can you afford to feed sixty poor persons?" He replied in the negative. The Prophet kept silent and while we were in that state, a big basket full of dates was brought to the Prophet . He asked, "Where is the questioner?" He replied, "I (am here)." The Prophet said (to him), "Take this (basket of dates) and give it in charity." The man said, "Should I give it to a person poorer than I? By Allah; there is no family between its (i.e. Medina's) two mountains who are poorer than I." The Prophet smiled till his pre-molar teeth became visible and then said, 'Feed your family with it."

یہ حدیث شیئر کریں