صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ ایمان کا بیان ۔ حدیث 19

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا قول کہ میں تم سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کو جانتا ہوں اور اس بات کا ثبوت کہ معرفت دل کا فعل ہے، اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی وجہ سے کہ لیکن اللہ تم سے اس کا مواخذہ کرے گا جو تمہارے دلوں نے کیا ہو۔

راوی: محمد بن سلام , عبدہ , ہشام , عائشہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَمَرَهُمْ أَمَرَهُمْ مِنْ الْأَعْمَالِ بِمَا يُطِيقُونَ قَالُوا إِنَّا لَسْنَا کَهَيأْتِکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ قَدْ غَفَرَ لَکَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَأَخَّرَ فَيَغْضَبُ حَتَّی يُعْرَفَ الْغَضَبُ فِي وَجْهِهِ ثُمَّ يَقُولُ إِنَّ أَتْقَاکُمْ وَأَعْلَمَکُمْ بِاللَّهِ أَنَا

محمد بن سلام، عبدہ، ہشام، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا  کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب لوگوں کو ایسے اعمال کا حکم دیتے جو وہ (ہمیشہ) کرسکیں (عبادات شاقہ کی ترغیب کبھی ان کو نہ دیتے تھے) صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مثل نہیں ہیں، بے شک اللہ نے آپ کے اگلے اور پچھلے گناہ معاف کر دیئے ہیں، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غضب ناک ہوئے حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ مبارک سے غصہ (کا اثر) ظاہر ہونے لگا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کا جاننے والا میں ہوں۔

Narrated 'Aisha: Whenever Allah's Apostle ordered the Muslims to do something, he used to order them deeds which were easy for them to do, (according to their strength endurance). They said, "O Allah's Apostle! We are not like you. Allah has forgiven your past and future sins." So Allah's Apostle became angry and it was apparent on his face. He said, "I am the most Allah fearing, and know Allah better than all of you do."

یہ حدیث شیئر کریں