صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ خرید وفروخت کے بیان ۔ حدیث 1971

اللہ تعالیٰ کا قول کہ جب نماز پوری ہوجائے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو اور اللہ کع بہت زیاد یاد کرو تاکہ تم فلاح پاؤ اور جب کوئی تجارت یا کھیل دیکھتے ہیں تو اس کی طرف دوڑ پڑتے ہیں اور آپ کو کھڑا چھوڑ دیتے ہیں اور اللہ تعالی بہترین رزق دینے والا ہے اور اللہ تعالی کا قول کہ آپس میں ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ ، مگر یہ کہ تجارت تمہاری آپس کی رضامندی سے ہو۔

راوی: عبداللہ بن محمد , سفیان , عمرو , ابن عباس

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کَانَتْ عُکَاظٌ وَمَجَنَّةُ وَذُو الْمَجَازِ أَسْوَاقًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَلَمَّا کَانَ الْإِسْلَامُ فَکَأَنَّهُمْ تَأَثَّمُوا فِيهِ فَنَزَلَتْ لَيْسَ عَلَيْکُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلًا مِنْ رَبِّکُمْ فِي مَوَاسِمِ الْحَجِّ قَرَأَهَا ابْنُ عَبَّاسٍ

عبداللہ بن محمد، سفیان، عمرو، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ عکاظ، مجنہ اور ذوالمجاز کے بازار جاہلیت کے زمانہ میں تھے جب اسلام کا زمانہ آیا تو مسلمانوں نے ان بازاروں میں تجارت کو برا سمجھا تو آیت نازل ہوئی کہ تم پر کوئی حرج نہیں اس بات میں کہ اپنے رب کا فضل حج کے زمانہ میں تلاش کرو، ابن عباس کی قرأت میں یہی ہے۔

Narrated Ibn 'Abbas:
'Ukaz, Majanna and Dhul-Majaz were market-places in the Pre-lslamic period of ignorance. When Islam came, Muslims felt that marketing there might be a sin. So, the Divine Inspiration came: "There is no harm for you to seek the bounty of your Lord (in the seasons of Hajj)." (2.198) Ibn 'Abbas recited the Verse in this way.
________________________________________

یہ حدیث شیئر کریں