صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ حوالہ کا بیان ۔ حدیث 2173

باب (نیو انٹری)

راوی:

بَاب مَنْ اسْتَأْجَرَ أَجِيرًا فَبَيَّنَ لَهُ الْأَجَلَ وَلَمْ يُبَيِّنْ الْعَمَلَ لِقَوْلِهِ إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أُنْكِحَكَ إِحْدَى ابْنَتَيَّ هَاتَيْنِ إِلَى قَوْلِهِ وَاللَّهُ عَلَى مَا نَقُولُ وَكِيلٌ يَأْجُرُ فُلَانًا يُعْطِيهِ أَجْرًا وَمِنْهُ فِي التَّعْزِيَةِ أَجَرَكَ اللَّهُ

جس شخص نے کسی مزدور کو اجرت پر لگایا مدت تو بیان کر دی لیکن کام نہیں بیان کیا تو جائز ہے اس لئے کہ اللہ تعالی نے فرمایا شعیب کے واقعہ میں کہ میں اپنی دو بیٹیوں میں سے ایک کو تمہارے نکاح میں دینا چاہتا ہوں علی مانقول وکیل تک یاجر فلانا کے معنی ہیں وہ اس کو اجر دیتا ہے اور تعزیت کے موقعہ پر آجرک اللہ تمہیں اللہ بدلہ دے بولتے ہیں تو وہ اسی سے ماخوذ ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں