صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ حوالہ کا بیان ۔ حدیث 2196

باب (نیو انٹری)

راوی:

بَاب الْكَفَالَةِ فِي الْقَرْضِ وَالدُّيُونِ بِالْأَبْدَانِ وَغَيْرِهَا وَقَالَ أَبُو الزِّنَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْزَةَ بْنِ عَمْرٍو الْأَسْلَمِيِّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بَعَثَهُ مُصَدِّقًا فَوَقَعَ رَجُلٌ عَلَى جَارِيَةِ امْرَأَتِهِ فَأَخَذَ حَمْزَةُ مِنْ الرَّجُلِ كَفِيلًا حَتَّى قَدِمَ عَلَى عُمَرَ وَكَانَ عُمَرُ قَدْ جَلَدَهُ مِائَةَ جَلْدَةٍ فَصَدَّقَهُمْ وَعَذَرَهُ بِالْجَهَالَةِ وَقَالَ جَرِيرٌ وَالْأَشْعَثُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ فِي الْمُرْتَدِّينَ اسْتَتِبْهُمْ وَكَفِّلْهُمْ فَتَابُوا وَكَفَلَهُمْ عَشَائِرُهُمْ وَقَالَ حَمَّادٌ إِذَا تَكَفَّلَ بِنَفْسٍ فَمَاتَ فَلَا شَيْءَ عَلَيْهِ وَقَالَ الْحَكَمُ يَضْمَنُ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ ذَكَرَ رَجُلًا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ سَأَلَ بَعْضَ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنْ يُسْلِفَهُ أَلْفَ دِينَارٍ فَقَالَ ائْتِنِي بِالشُّهَدَاءِ أُشْهِدُهُمْ فَقَالَ كَفَى بِاللَّهِ شَهِيدًا قَالَ فَأْتِنِي بِالْكَفِيلِ قَالَ كَفَى بِاللَّهِ كَفِيلًا قَالَ صَدَقْتَ فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى فَخَرَجَ فِي الْبَحْرِ فَقَضَى حَاجَتَهُ ثُمَّ الْتَمَسَ مَرْكَبًا يَرْكَبُهَا يَقْدَمُ عَلَيْهِ لِلْأَجَلِ الَّذِي أَجَّلَهُ فَلَمْ يَجِدْ مَرْكَبًا فَأَخَذَ خَشَبَةً فَنَقَرَهَا فَأَدْخَلَ فِيهَا أَلْفَ دِينَارٍ وَصَحِيفَةً مِنْهُ إِلَى صَاحِبِهِ ثُمَّ زَجَّجَ مَوْضِعَهَا ثُمَّ أَتَى بِهَا إِلَى الْبَحْرِ فَقَالَ اللَّهُمَّ إِنَّكَ تَعْلَمُ أَنِّي كُنْتُ تَسَلَّفْتُ فُلَانًا أَلْفَ دِينَارٍ فَسَأَلَنِي كَفِيلَا فَقُلْتُ كَفَى بِاللَّهِ كَفِيلًا فَرَضِيَ بِكَ وَسَأَلَنِي شَهِيدًا فَقُلْتُ كَفَى بِاللَّهِ شَهِيدًا فَرَضِيَ بِكَ وَأَنِّي جَهَدْتُ أَنْ أَجِدَ مَرْكَبًا أَبْعَثُ إِلَيْهِ الَّذِي لَهُ فَلَمْ أَقْدِرْ وَإِنِّي أَسْتَوْدِعُكَهَا فَرَمَى بِهَا فِي الْبَحْرِ حَتَّى وَلَجَتْ فِيهِ ثُمَّ انْصَرَفَ وَهُوَ فِي ذَلِكَ يَلْتَمِسُ مَرْكَبًا يَخْرُجُ إِلَى بَلَدِهِ فَخَرَجَ الرَّجُلُ الَّذِي كَانَ أَسْلَفَهُ يَنْظُرُ لَعَلَّ مَرْكَبًا قَدْ جَاءَ بِمَالِهِ فَإِذَا بِالْخَشَبَةِ الَّتِي فِيهَا الْمَالُ فَأَخَذَهَا لِأَهْلِهِ حَطَبًا فَلَمَّا نَشَرَهَا وَجَدَ الْمَالَ وَالصَّحِيفَةَ ثُمَّ قَدِمَ الَّذِي كَانَ أَسْلَفَهُ فَأَتَى بِالْأَلْفِ دِينَارٍ فَقَالَ وَاللَّهِ مَا زِلْتُ جَاهِدًا فِي طَلَبِ مَرْكَبٍ لِآتِيَكَ بِمَالِكَ فَمَا وَجَدْتُ مَرْكَبًا قَبْلَ الَّذِي أَتَيْتُ فِيهِ قَالَ هَلْ كُنْتَ بَعَثْتَ إِلَيَّ بِشَيْءٍ قَالَ أُخْبِرُكَ أَنِّي لَمْ أَجِدْ مَرْكَبًا قَبْلَ الَّذِي جِئْتُ فِيهِ قَالَ فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ أَدَّى عَنْكَ الَّذِي بَعَثْتَ فِي الْخَشَبَةِ فَانْصَرِفْ بِالْأَلْفِ الدِّينَارِ رَاشِدًا

دین اور قرض میں جانی اور مالی ذمہ داری لینے کا بیان اور ابوالزناد نے بواسطہ محمد بن حمزہ بن عمر و سلمی ، حمزہ بن عمر و اسلمی نقل کیا کہ عمر نے حمزہ بن عمرو اسلمی کو صدقہ وصول کرنے کے لئے بھیجا وہاں کسی نے اپنی بیوی کی لونڈی سے زنا کیا تو حمزہ نے کچھ لوگوں کو اس کا ضامن بنا لیا یہاں تک کہ وہ حضرت عمر کے پاس پہنچے اور حضرت عمر اس کو سو کوڑے مار چکے تھے ، حضرت عمر نے ان لوگوں سے اس کی تصدیق کرائی اور اس کو جہالت کہ بیوی سے جماع حرام ہے ) کی بنا پر معذور سمجھا اور جریر واشعث نے عبداللہ بن مسعود سے مرتدوں کے متعلق کہا کہ ان سے توبہ کرائیے اور کسی کو ان کا ضامن بنا لیجئے ، تو ان لوگوں نے توبہ کی اور ان کے قبیلہ والے ان کے ضامن ہو گئے اور حماد نے کہا ، اگر کوئی شخص ضامن ہو جائے اور مر جائے تو اس پر کچھ تاوان نہیں ۔ اور حکم نے کہا تاوان دینا ہو گا ، ابو عبداللہ (بخاری ) کہتے ہیں کہ لیث نے بواسطہ جعفربن ر بیعہ ، عبدالرحمن بن ہرمز ، ابوہریرہ ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا کہ آپ نے بنی اسرائیل کے ایک آدمی کا تذکرہ کیا کہ اس نے بنی اسرائیل کے ایک آدمی کا تذکرہ کیا کہ اس نے بنی اسرائیل کے ایک آدمی سے ایک ہزار دینار قرض مانگا ، تو اس نے کہا کوئی گواہ لاؤ تاکہ میں ان کو گواہ مقرر کروں اس نے کہا اللہ تعالی کی گواہی کافی ہے پھر اس نے کہا کوئی ضامن لاؤ تو اسنے کہا اللہ کی ضمانت کافی ہے پھر اس نے کہا کوئی ضامن لاؤ تو اس نے کہا اللہ کی ضمانت کافی ہے ، اسنے کہا تم سچ کہتے ہو ، چنانچہ اسے دینار ایک مدت مقررہ کے وعدے پر دیدئیے ، قرض لینے والا بحری سفر کو روانہ ہوا اور اپنی ضرورت پوری کی ، پھر سواری تلاش کی تاکہ قرض دینے والے کے پاس اس مدت کے اندر ہی پہنچ جائے جو اس سے مقرر کی تھی ، لیکن کوئی سواری نہ ملی تو اسنے ایک لکڑی لی اور اس کو کھود کر اس میں سو دینار اور ایک خط قرض دینے والے کے نام لکھ کر رکھا ، پھر اس کا منہ بند کیا اور سمندر کے کنارے آیا اور کہا اے میر ے اللہ تو جانتا ہے کہ میں نے فلاں شخص سے ایک ہزار دینار قرض مانگا تو اس نے مجھ سے ضامن طلب کیا ، میں نے تجھ کو ضمانت میں پیش کیا تو وہ اس پر راضی ہوگیا ، اس نے مجھ سے گواہ مانگا تو میں نے کہا اللہ کی گواہی کافی ہے وہ اس پر رضا مند ہو گیا ( اور قرض دیدیا) میں نے بہت کوشش کی کہ کوئی سواری مل جائے تو میں اس کا قرض بھیج دوں ، لیکن نہ مل سکی، اس لئے میں اس کو تیرے سپرد کرتا ہوں ( یہ کہہ کر ) اس نے اس لکڑی کو سمندر میں پھینک دیا ، یہاں تک کہ وہ لکڑی ڈوب گئی اور وہ واپس ہو گیا اور اس اثنا میں وہ اپنے شہر جانے کے لئے سواری تلاش کرتا رہا ، ادھر جس شخص نے اس کو قرض دیا تھا ۔ ایک دن یہ دیکھنے کے لئے باہر نکلا کہ شاید کوئی جہاز اس کا مال لے کر آیا ہو اس کی نظر اس لکڑی پر پڑی جس میں دینار تھے ، گھر کے لئے ایندھن کی خاطر اس کو لے کر گیا ، جب اس کو چیرا تو وہ مال اور خط اس کو ملا بعد ازاں جس شخص کو قرض دیا تھا وہ بھی آگیا اور سو دینار لے کر آیا اور کہا خدا کی قسم میں سواری کی تلاش میں سرگرم رہا تاکہ میں تمہارے پاس تمہارا مال لے کر آؤں ، لیکن جس جہاز سے میں آیا اس سے پہلے کوئی جہاز مجھے نہ ملا ، تو اس نے کہا کہ تو نے میر ے پاس کوئی چیز بھیجی تھی ؟ تو قرض لینے والے نے کہا میں تو کہہ رہا ہوں کہ جس جہاز میں آیا ہوں ، اس سے پہلے کوئی جہاز مجھ کو نہیں ملا ، قرض دینے و الے نے کہا اللہ نے تیری وہ چیز مجھے پہنچا دی ، جو لکڑی میں تو نے مجھے بھیجی تھی ، چنانچہ وہ اپنی ہزار اشرفیاں لے کر خوش خوش واپس ہوا۔

یہ حدیث شیئر کریں